اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تین مئی بروز جمعرات کو فیض آباد میں موجود بس ٹرمینلز/اڈوں پر انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی آپریشن کیا گیا، جس کی وجہ سے فیض آباد کی تمام کاروباری سرگرمیاں درہم برہم ہوگئیں۔ اس آپریشن میں لوگوں کی ذاتی املاک غیر قانونی طور پر مسمار کی گئیں، حتیٰ کہ جائے نماز کو بھی شہید کر دیا گیا۔ اس غیر قانونی آپریشن سے کچھ عرصہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت صدیقی کے احکامات پر صوبائی وزیر اشفاق سرور کا ’’مری ہل اڈہ‘‘ جو کہ گرین بیلٹ پر غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ تھا کو ختم کر دیا گیا۔
حالیہ غیر قانونی آپریشن ’’مری ہل اڈہ‘‘ کے مالک کی انتقامی کارروائی تھی جس کا نقصان غریب عوام کو اٹھانا پڑا۔ فیض آباد اڈے کے خلاف آپریشن پر عوام اور وہاں پر کام کرنے والے لوگوں نے اپنا ردعمل دیا، ایک شخص نے کہا کہ اس آپریشن سے اس حلقے کے عوام متاثر ہوئے ہیں، یہاں کی عوام کو اڈے کی ایک سہولت تھی لیکن یہ لوگ پتھروں کے زمانے کی طرف لے جا رہے ہیں کہ پیدل چلیں، ایک اور شخص نے کہا ہم غریب لوگ ہیں یہاں پر ہم ہزار سے پندرہ سو روپے تک کی دیہاڑی لگاتے ہیں لیکن آج پانچواں چھٹا دن ہے کوئی کام نہیں ہے۔ ایک اور شخص نے کہا کہ یہاں ایک نہیں سینکڑوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، حکومت وقت نے غریب کے پیٹ پر لات ماری ہے، ایک اور شخص نے کہا کہ فیض آباد کا اڈہ پورے ملک کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا، نواز شریف کی حکومت جب بھی آتی ہے ہمیں آخر میں گفٹ دے کر جاتی ہے، اگر فیض آباد کا اڈہ بحال نہیں ہوا تو میں دس تاریخ کے بعد ہم فیض آباد پر دھرنا دیں گے اور حکومت کو بتائیں گے کہ غریب اس طرح بھی روڈوں پر آتے ہیں۔ ایک مسافر نے بتایا کہ ہم صبح سے یہاں ذلیل ہو رہے ہیں یہاں پر پشاور اور مردان کا کوئی اڈہ نہیں ملا، ایک شخص نے اپنا تعلق مری سے بتاتے ہوئے کہا کہ ہماری عوام یہاں آتی ہے لیکن فیض آباد اڈہ ختم کرنے سے ہماری عوام بہت پریشان ہے آج تیسرا چوتھا دن ہے حکومت نے اڈہ بند کیا ہوا ہے۔ ایک شخص جو یہاں کام کرتا تھا اس نے کہا کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ہم کہاں لے کر جائیں ہم خوار ہو گئے ہیں ساری غریب عوام رُل رہی ہے۔
ایک دنداسے والے نے بتایا کہ یہاں میں 22 ، 23 سالوں سے کام کر رہا ہوں، بچوں کے لیے رزق اسی اڈے سے کماتا تھا، اس نے بتایا کہ ابھی تقریباً دو تین دن ہو گئے ہیں بالکل مزدوری نہیں ملی۔ اس نے حکومت سے اپیل کی کہ ہم بال بچے دار ہیں غریب ہیں، مہربانی کرکے حکومت یہ اڈے دوبارہ بحال کرے۔ ایک اور شخص نے کہا کہ ہم اپنی خواتین کو ساتھ لے کر بائیس نمبر چونگی اور پیرودھائی میں خوار ہو رہے ہیں، وزیراعظم صاحب آپ ہمیں کس چیز کی سزا دے رہے ہیں۔ ایک دکاندار نے بتایا کہ یہاں ہزاروں لوگوں کا کاروبار خراب ہو گیا ہے، یہاں لوگ گاڑیوں میں جوس اور پانی بیچتے تھے ایک شخص جو کہ مہمند ایجنسی سے یہاں کام کی غرض سے آیا ہوا تھا اس نے بتایا کہ میں وہاں سے مزدوری کے لیے آیا ہوا تھا مگر ان ظالم لوگوں نے پتہ نہیں کیوں اڈے کو ختم کیا۔