اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف اور جنوبی پنجاب محاذ کے درمیان انضمام کا معاہدہ طے پاگیاہے ٗ معاہدے کے تحت تحریک انصاف اقتدار میں آکر جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی پابند ہوگی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ صوبہ بنانا آسان نہیں ہے ٗ ہم ابھی کمیٹی بنا دینگے ٗ جب تک بلدیاتی نظام نہیں آئے گا نچلی سطح پر لوگوں کے مسئلے حل نہیں ہوں گے ٗمیر بلخ شیر مزاری ایک قابلِ احترام سیاست دان ہیں ٗ
جو لوگ پاکستان میں 3، 3 مرتبہ وزیرِ اعظم رہے ہیں ٗ اب بھی کہتے ہیں کہ ملک میں تبدیلی لائیں گے ٗ اگر خلائی مخلوق کے بارے میں معلوم کرنا ہے تو اصغر خان کیس کو کھول دیں ٗ تحریک انصاف کا جمعیت علمائے اسلام (س) کے سوا کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد کا ارادہ نہیں ٗانتخابات وقت پر ہونگے ٗآئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے ٹکٹ میرٹ پر دیے جائیں گے اور ٹکٹ میں خود دوں گا۔ بدھ کو یہاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی جانب سے مذاکرات ہوئے ۔مذاکرات کی کامیابی کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی جانب سے بلخ شیر مزاری ، خسرو بختیاراور طاہر بشیر چیمہ نے معاہدے پر دستخط کیے ٗمعاہدے کے تحت جنوبی پنجاب صوبہ محاذ تحریک انصاف میں ضم ہوگئی اور تحریک انصاف اقتدار میں آکر جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی پابند ہوگی ۔معاہدہ کے مطابق عمران خان نے 29 اپریل جلسے میں 11 نکات کا اعلان کیاٗ نکتہ نمبر 8 جنوبی پنجاب صوبے کا قیام ہے،یہی نکتہ اتحاد کی وجہ ہے۔معاہدہ کے مطابق رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ایک کمیٹی بھی بنائی جائیگی، پی ٹی آئی نے حکومت آنے کے بعد 100 دن کے اندر صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کا وعدہ کیا ہے ٗ کمیٹی عمران خان کو وعدہ یاد کراتی رہے گی، وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائیگا۔ مذاکرات کے بعد جنوبی پنجاب صوبہ محاذ اور مسلم لیگ (ن)کے ناراض اراکین نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کیا۔
مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف اقتدار میں آئی، وہاں لوگوں کو گیس اور پانی کا پورا حصہ نہیں ملتا، باہر سے جو سرمایہ کاری آتی ہے تو وفاق اسے ہونے نہیں دیتا، اس عمل سے احساس محرومی پیدا ہوتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں احساس محرومی بڑھتی جارہی ہے، لاہور میرا شہر ہے جہاں پنجاب کا 53 یا 55 فیصد ترقیاتی بجٹ لگتا ہے،
مجھے خوش ہونا چاہیے لیکن اس سے لاہور کے قریبی شہر شیخوپورہ، قصور اور دیگر ترقی سے رہ جاتے ہیں، یہی احساس محرومی جنوبی پنجاب میں ہے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ صوبہ بنانا آسان نہیں لیکن ہم ابھی کمیٹی بنادیں گے تاکہ وہ ان رکاوٹوں کا جائزہ لے سکے جو ایک صوبہ بنانے کے عمل میں حائل ہوتی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ فاٹا کا انضمام بھی بہت ضروری ہے اور وہ آسان نہیں لیکن اس کے لیے ہم کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا فاٹا کے لوگ جب کراچی اور لاہور جیسے شہروں میں جاتے تھے تو انہیں بطور دہشت گردوں دیکھا جاتا تھا
اور ان کے ساتھ پولیس بھی برا رویا اپنایا کرتی تھی۔فاٹا کے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہونے کا جو مطالبہ کر رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام لانا بھی ضروری ہے، جب تک بلدیاتی نظام نہیں آئے گا نچلی سطح پر لوگوں کے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے میر بلخ شیر مزاری کی تعریف کی اور انہیں تحریک انصاف میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ میر بلخ شیر مزاری ایک قابلِ احترام سیاست دان ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ پاکستان میں 3، 3 مرتبہ وزیرِ اعظم رہے ہیں وہ اب بھی کہتے ہیں کہ وہ ملک میں تبدیلی لائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ملک میں اس لیے تبدیلی لانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ اپنی زندگی کے فیصلے کر سکیں۔کراچی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہر قائد میں ایک بااختیار میئر نہیں ہے، اسی وجہ سے کراچی کی حالت انتہائی خراب ہے۔خلائی مخلوق کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر اس مخلوق کے بارے میں معلوم کرنا ہے تو اصغر خان کیس کو کھول دیں۔انہوں نے کہاکہ غریب میاں نوازشریف کو اس دور میں 35 لاکھ روپے ملے ٗاصغر خان کیس میں یہ بھی پتا چل جائیگا کہ لاڈلا کون ہے جس طرح نوازشریف بزنس مین سے سیاست دان بنے ہیں وہ سمجھتے ہیں سب ایسے ہی سیاست دان بنے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ فاٹاکے عوام پرمصیبتیں آئی ہیں انھیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے، فاٹا کے عوام کراچی اور لاہور جاتے تھے تو پولیس انھیں پکڑتی تھی، جنوبی پنجاب کے عوام کو پتا ہے کہ انھیں پیسا نہیں مل رہا،ان کاپیسالاہور میں لگ رہاہے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ انتخابات وقت پر ہونگے، وقت پر ہونے چاہئیں، 25 جولائی کیلئے مکمل تیار ہیں۔ا نہوں نے اس تمام افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا جمعیت علمائے اسلام (س) کے سوا کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد کا ارادہ نہیں ہے ٗیہ بھی صوبہ خیبر پختوا خوا تک اتحاد ہوگا
عمران خان نے واضح کیا کہ آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے ٹکٹ میرٹ پر دیے جائیں گے اور ٹکٹ میں خود دوں گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خسرو بختیار نے کہا کہ عمران خان ہمارے رہنماؤں کو تحریک انصاف کا پرچم گلے میں ڈال کر شامل کررہے ہیں ٗہم نے اور عمران خان نے ایک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں سب سے پہلے اندرونی اتحاد کی ضرورت ہے، پاکستان کی اکائیوں میں توازن کا ہونا ضروری ہے۔خسرو بختیار نے کہا کہ ہمارے ساتھ بہت سی ناانصافیاں ہوتی رہیں
تاہم تحریک انصاف نے یقین دلایا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد 100 روز کے اندر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنائیں گے۔خسرو بختیار نے کہاکہ پاکستان میں آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ایک نیا صوبہ بنے گا جس کی وجہ سے پاکستان کی اکائیوں میں توازن آئے گا۔انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کئی دہائیوں سے نا انصافی ہوتی رہی اور تختِ لاہور والوں نے اس علاقے کی ترقی پر کوئی توجہ نہ دی۔انہوں نے کہاکہ ہم پر تنقیدی وار ہوئے لیکن پھر بھی تحریک انصاف نے ہمیں اپنے منشور کا حصہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نئی سوچ سے وابستہ ہے، جنوبی پنجاب کے عوام اب محکومی کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے۔