نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی آسٹریلیا کی مسلمان لکھاری اور سماجی کارکن یاسمین عبدالمجید کو امریکا میں داخل ہونے سے روک دیا گیاجبکہ امریکا پہنچنے پر دوسری ہی پرواز کے ذریعے واپس آسٹریلیا روانہ کردیا گیا۔سماجی کارکن یاسمین عبدالمجید ایک اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا آئیں تھیں۔
یاسمین عبدالمجید نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ انہیں منیپولیس میں آمد کے 3گھنٹے کے بعد واپسی کے لیے طیارے میں سوار کرا دیا گیا۔آسٹریلوی میڈیا کے مطابق امریکی کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس مطلوبہ ویزا نہ ہونے کے سبب ایسا کیا گیا۔یاسمین عبدالمجید آزادی اظہار رائے کی بین الاقوامی تنظیم پین انٹرنیشنل کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب میں نیویارک میں مدعو تھیں، جہاں انہیں مغربی ممالک میں موجود مسلمان خواتین کو درپیش مشکلات پر اظہار خیال کرنا تھا۔اس واقعے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پین انٹرنیشنل کے چیف سوزانے نوسل نے کہا کہ اس سے قبل بھی اس تقریب میں شرکت کے لیے یہی ویزا بغیر کسی اعتراض کے استعمال کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پین ورلڈ وائس فیسٹیول 11ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد قائم ہونے والے تنظیم ہے، جو امریکا اور باقی دنیا کے مابین روابط بہتر بنانے کیلئے کام کرتی ہے، لیکن اس کی کوششیں اب ویزا پر پابندیوں اور امیگریشن کے قوانین میں سختی کے سبب خطرے میں نظر آرہی ہیں۔ خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی آسٹریلیا کی مسلمان لکھاری اور سماجی کارکن یاسمین عبدالمجید کو امریکا میں داخل ہونے سے روک دیا گیاجبکہ امریکا پہنچنے پر دوسری ہی پرواز کے ذریعے واپس آسٹریلیا روانہ کردیا گیا۔سماجی کارکن یاسمین عبدالمجید ایک اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا آئیں تھیں۔یاسمین عبدالمجید نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ انہیں منیپولیس میں آمد کے 3گھنٹے کے بعد واپسی کے لیے طیارے میں سوار کرا دیا گیا۔