جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

زندگی کو بہتر اور خوشگوار بنانے والی 10عام عادتیں

datetime 21  مارچ‬‮  2018 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) زندگی کو بہتر بنانے کی خواہش کس فرد کو نہیں ہوتی تاہم اکثر یہ ایسا خواب ثابت ہوتی ہے جس کی تعبیر انہیں اپنے بس سے باہر لگتی ہے تاہم ایسی کئی چیزیں ہیں جن کو اپنے روزمرہ کا حصہ بناکر ہم زیادہ خوش باش اور اچھی زندگی گزار سکتے ہیں اور سائنس بھی ان کی حمایت کرتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر آج دنیا بھر میں خوشی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

اس موقع پر ان باتوں کو اپنانا زندگی کے مسائل تو ختم نہیں کرسکتی مگر اسے زیادہ خوش باش ضرور بناسکتی ہیں۔ قدرتی مناظر میں نکلنا ہوسکتا ہے کہ آپ اس کی اہمیت سمجھ نہ سکے مگر ایک تحقیق کے مطابق فطرت کے مناظر ہمارے اندر موجود تناﺅ کو کم کرکے ہمیں زیادہ تخلیقی سوچ کا حامل فرد بنادیتے ہیں، ان کو دیکھ کر ہماری یاداشت بہتر ہوتی ہے بلکہ وہ ہمیں ایک بہتر فرد بننے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ ورزش ہم سب اس کی اہمیت سے واقف ہیں مگر بہت کم افراد ہی اس کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں، طبی فوائد سے ہٹ کر بھی یہ ہماری زندگیوں کے لیے بہت فائدہ مند سرگرمی ہے، مثال کے طور پر ورزش ہمیں اسمارٹ، خوش باش بنانے کے ساتھ نیند کو بہتر کرتے ہے اور ہاورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق ورزش کے عادی افراد اپنے جسموں سے بہتر آگاہی رکھنے کے باعث اچھی زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ وقت گزارنا ہاورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا زندگی میں خوشی کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے، رشتوں کی اہمیت ہمارے تصور سے بھی زیادہ ہوتی ہے سماج سے کٹا ہونے کا احساس آپ کو احمق بنانے کے ساتھ ہلاک بھی کرسکتا ہے، کیونکہ تہنائی امراض قلب، فالج اور ذیابیطس جیسے جان لیوا امراض کا سبب بن سکتی ہے، دوست ہماری زندگی کو بہتر بنانے کی کنجی ہوتے ہیں۔

ان کے ساتھ اچھی خبروں کا تبادلہ اور جوش تعلقات کو بہتر بناتا ہے۔ شکرگزاری کا احساس شکرگزاری ایسی عادت ہے جو آپ کو خوش باش تو بناتی ہی ہے پیاروں کے ساتھ تعلقات بہتر بناتی ہے، آپ کی شخصیت کو بہتر کرتی ہے اور آپ کے ارگرد ہر شخص کی زندگی میں بہتری لاتی ہے۔ مراقبہ مراقبہ زندگی میں خوشی، مقصد، سماجی معاونت اور توجہ کی صلاحیت کو بڑھا دیتی ہے، جبکہ اس سے ہمارے اندر سے غصہ، خوف، مایوسی اور ایسے ہی ذہنی مسائل کم ہوتے ہیں۔

مناسب نیند آپ نیند کے معاملے پر اپنے ساتھ دھوکا نہیں کرسکتے کیونکہ تھکاوٹ کا احساس خوش رہنے کو مشکل بنادیتا ہے، آسان الفاظ میں نیند کی کمی کا نتیجہ چڑچڑے پن اور زندگی میں مشکلات کی شکل میں نکلے گا، بہتر نیند سے فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے جبکہ اس کی کمی آپ کو غیراخلاقی رویے اپنانے پر مجبرو کرسکتی ہے۔ خود کو چیلنج کرنا کسی دوسری زبان کو سیکھنا آپ کے ذہن کو تیز رکھتا ہے۔

موسیقی کے اسباق ذہانت بڑھاتے ہیں، اپنے عقائد کے بارے میں چھان بین ذہن کو مضبوط کرتی ہے، غرض خود کو کسی مشکل میں ڈالنے سے آپ کی قوت ارادی میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ عادت ذہانت کے مقابلے میں آپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہنسنا جو لوگ مزاح استعمال کرتے ہیں ان کے اندر بیماروں کے خلاف قوت مدافعت بھی مضبوط ہوتی ہے جس سے ان میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

ہنسی ایک وٹامن کی طرح ہے جو آپ کے رشتوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔ کسی کو چھونا کسی پیارے کو چھونے سے تناﺅ کم ہوتا ہے، ذاتی کارکردگی بڑھتی ہے اور یہ آپ کو متحرک کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، کسی سے گلے ملنا آپ کو خوش باش فرد بناسکتا ہے۔ پرامید رہنا  امید آپ کو صحت، خوشی اور زندگی کی مدت جیسی نعمتیں عطا کرسکتی ہے، مشکلات کے دور میں مثبت سوچ کو اپنائے رکھنا کامیابی کا باعث بنتا ہے حد تو یہ کہ یہ عادت حد سے خوداعتماد افراد کی کارکردگی کو بھی بڑھا دیتی ہے۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…