اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان کے بینکنگ سسٹم آؤٹ لک (بی تھری) کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ آئندہ ڈیڑھ سال تک مستحکم رہیں گے تاہم معاشی ترقی کی شرح کو سیاسی عدم استحکام سے مشروط قرار دیا ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی اور مستحکم فنڈنگ سے آؤٹ لک بہتر رہا تاہم اس دوران کم شرح منافع پر حکومتی بانڈز خریدنا، غیر مؤثر سرمایہ کاری اور ہائی رسک اثاثوں کے باعث بینکوں کو چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے، ورلڈ بینک رپورٹ :واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں عالمی بینک نے پیش گوئی کی تھی کہ مالی سال 18-2017 میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 5.5 فیصد تک بڑھے گی اور سال کی درمیانی مدت تک مضبوط مقامی کھپت، بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور برآمدات کی بحالی سے اس کا اوسطاً 5.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں خبر دار کیا گیا تھا کہ مقامی سطح پر مالی تاخیر سمیت انفرا اسٹرکچر منصوبوں سے متعلق واجبات میں اضافہ، آئندہ عام انتخابات میں تاخیر اور محصولات کی کمزور آمدنی، مالی استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ موڈیز انوسیٹرز سروس کے سینئر نائب صدر رکریپروس نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں اور داخلی سطح پر طلب میں اضافے سے پاکستان کی معیشت میں بہتری نظر آئی جس کے باعث اگلے 12 سے 18 ماہ میں مزید بہتری کے امکانات ہیں۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے مطابق مالی سال 19-2018 کے آخر تک جی ڈی پی گروتھ یا شرح نمو 5.5 فیصد سے بڑھ کر 5.6 ہو جائے گی۔ انفراسٹرکچر میں فنڈز کی فراہمی اور مقامی سرمایہ کاری دو اہم امور ہیں جس کے باعث گروتھ میں 12 فیصد سے 15 فیصد اضافہ 2018 میں ہوا۔ اقتصادی راہداری: تین منصوبوں پر کام روکے جانے کی تصدیق رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاسی بحران اور خراب داخلی سیکیورٹی کے باعث معیشت کو دھچکا لگ سکتا ہے۔
موڈیز کے نائب صدر اور سینئر کریڈٹ آفیسر ولیم فاسٹر کے مطابق مستحکم آؤٹ لک کریڈٹ پروفائل کے مختلف رسک میں توازن کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ اور وسیع تر معاونت سے پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں اور اقتصادی اصلاحات میں تیزی آئی ہے۔