ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

روس اور چین ڈٹ گئے، کینیڈا کا بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے سے انکار، بھارت کی پراسرار خاموشی، دنیابھر کے غیر اسلامی ممالک کے ردعمل نے امریکہ اور اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا

datetime 8  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مقبوضہ بیت المقدس /برلن/ٹورنٹو(این این آئی)مقبوضہ بیت المقدس کیخلاف امریکی اقدام پر روس اور چین ڈٹ گئے،میڈیارپورٹس کے مطابق چین نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مخالفت کردی اور کہا کہ مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت مانتے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے امریکی فیصلے پر اظہار تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے

اقدامات خطے میں ممکنہ امن عمل میں روکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔واضح رہے کہ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب میں ہی رکھنے کا اعلان کردیا ہے تاہم بھارت نے امریکی فیصلے کے حوالے سے کوئی واضح اور دو ٹوک موقف دینے سے گریز کیاہے۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہاہے کہ جرمن حکومت مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت جاری رکھے گی۔ اس قرار داد کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے یروشلم کی حیثیت پر مذاکرات ہونا ہیں۔ چانسلر میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کا حامی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد بھی میرکل نے کہا تھا کہ جرمنی ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہے۔ دوسری جانب کینیڈا نے بھی امریکا کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب میں ہی رکھنے کا اعلان کیا ہے ، دوسری جانب بھارت نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر واضح ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے ایک بیان میں کہاکہ کینیڈا کا سفارتخانہ تل ابیب سے منتقل نہیں کر رہے،

جبکہ کینیڈین وزارت خارجہ نے کہا کہ یروشلم کا فیصلہ اسرائیل، فلسطین تنازع کے حل پر ہی انحصار کرتا ہے، کینیڈا دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر بھارت کا آزادانہ موقف برقرار ہے، فلسطین سے متعلق موقف بھارتی مفادات کے مطابق ہے۔بھارتی موقف کسی تیسرے ملک کے مفاد کے تحت نہیں، اسرائیل سے

تعلقات مضبوط کرنے کے ساتھ بھارت روایتی طور پر فلسطین تحریک کی حمایت کرتا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…