نیوجرسی(آن لائن) پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ سیکڑوں کمپنیاں اپنی ویب سائٹ پر آنے والے ہر وزیٹر کی جانب سے ٹائپ کئے جانے والے ایک ایک لفظ کو ریکارڈ کررہی ہیں۔ان کمپنیوں کی تعداد 480 سے بھی زیادہ ہے جو ایک عمل ’سیشن ری پلے‘ کے ذریعے ٹائپ کی جانے والی ہر ’کی‘ کو ریکارڈ کررہی ہیں۔سیشن ری پلے کے اس عمل سے ویب سائٹس یہ جاننے کی کوشش کرتی ہیں کہ صارفین ان کی ویب سائٹ پر آکر
کس طرح کی اشیا تلاش کرتے ہیں لیکن تمام صارفین اس سے آگاہ نہیں اور یوں ان کی اجازت کے بنا کمپنیوں کا یہ عمل کئی قانونی سوالات اٹھارہا ہے۔پرنسٹن یونیورسٹی کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق ان ویب سائٹس پر چلنے والے اسکرپٹس اور سافٹ ویئر، کی بورڈ پر دبائی جانے والی ہر کی، ماؤس کی حرکت اور اسکرولنگ کے عمل کونوٹ کررہے ہیں اور یہ تمام تفصیلات کسی تھرڈ پارٹی سرور پر بھیجی جارہی ہیں۔تھرڈ پارٹی ری پلے اسکرپٹس کے ذریعے صارف کی حساس معلومات جن میں میڈیکل ریکارڈز، کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات کسی نامعلوم تیسرے فریق تک جارہی ہیں ان سے شناخت کی چوری، ا?ن لائن فراڈ اور دیگر ممنوعہ عمل انجام دیئے جاسکتے ہیں۔پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ جو سافٹ ویئر استعمال کیے جارہے ہیں ان میں فل اسٹوری، سیشن کیم، کلک ٹیل، اسمارٹ لک، یوزر ری پلے ، ہوٹ جار اور یانڈیکس شامل ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ ایسی 50 ہزار سائٹس میں سے 482 انہی سافٹ ویئر کو استعمال کررہی ہیں۔یہ سافٹ ویئر استعمال کرنے والے والے مشہور اداروں میں برطانوی اخبار ٹیلی گراف، سام سنگ، رائٹرز، سی بی ایس نیوز اور دیگر شامل ہیں۔سیکیورٹی فرم ٹرپ وائر کے سربراہ پال ایڈون کہتے ہیں کہ سب سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ بغیر اطلاع کے لوگوں کے کی اسٹروک ریکارڈ کرنا مکمل طور پر غیرقانونی ہے۔ اگر یہ ویب سائٹ اپنے صارفین کو کی کلک ریکارڈ کرنے سے آگاہ نہیں کرتی تو یہ ایک انتہائی غلط عمل ہیں جسے بددیانتی کہا جائے گا اور پھر یہ معلومات دوسرے اداروں کو دی جارہی ہیں جو ایک اور مزید قبیح عمل ہے۔