اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اکثر آپ نے لوگوں کو کلائی پر سرخ دھاگہ باندھے دیکھا ہو گا لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ کیوں کلائی پر باندھا جاتا ہے۔ دراصل یہ ایک تعویذ ہوتا ہے جس کا استعمال صدیوں سے چلاآرہا ہے ۔ اس متھMithکو ماننے والوں کا کہنا ہے کہ بائیں کلائی پر سرخ دھاگہ
باندھنے سے منفی اثرات دور رہتے ہیں۔ بد اثرات سے بچنے کے لئے یہ دھاگہ خالص اونی ہونا چاہیے اور اسے باندھنے والے کی نیت مثبت اور اچھی ہونی چاہیے ۔ یہ دھاگہ کوئی ایسا شخص آپ کی کلائی پر باندھے جو آپ کے بہت قریب اور آپ سے مخلص ہو۔ دھاگہ باندھتے ہوئے سات گرہیں لگانا بہتر ہوتا ہے اور ہر گرہ کے ساتھ ایک اچھی نیت اور دعا منسلک ہونی چاہیے۔ اگر یہ ٹوٹ جائے تو پریشانی کی بات نہیں کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس نے تمام منفی باتیں اور توانائیاں جذب کرلی ہیں۔لال رنگ کے علاوہ بھی دیگر رنگوں کے دھاگوںکو بھی کلائی پر بطور تعویذ باندھا جاتا ہے اور ہر رنگ کے دھاگے کو الگ الگ مقاصد اور فوائد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جو کہ درج ذیل ہیں۔نارنجی دھاگہ صحت، امید، پختہ عزائم، عزت اور ہم آہنگی کی علامت ،گلابی رنگت سچے اور دیر پا پیار کی علامت ہلکے نیلے رنگ کا دھاگہ تخلیقی قوت اور اچھے تخیل کیلئے، سیاہ رنگ کا دھاگہ استحکام اور سکون، سفید دھاگے کو عقلمندی و دانش اور اخلاص کی علامت قرار دیا جاتا ہے، جبکہ پیلا دھاگہ کامیابی اور تخلیقی قوتوں کی علامت سمجھا جاتا ہے۔