نیویارک (نیوز ڈیسک) فیس بک کے ہوم پیج پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ آپ کو دوسروں سے جوڑ کے رکھنے کا ذریعہ ہے۔یہ بھی حقیقت ہے اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ایک دوسرے سے جوڑنے والے شادی کے بندھن کے باقاعدہ خاتمے کیلئے بھی اب فیس بک کا استعمال کیا جائے گا۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے عدالت کی جانب سے باقاعدہ اجازت کے بعد فیس بک میسنجر کے ذریعے اپنے شوہر کو طلاق کیلئے قانونی نوٹس بھجوایا ہے۔اس سلسلے میں مین ہیٹن سپریم کورٹ کے جج میتھیو کوپر نے اجازت دی ہے۔ ضابطے کی کارروائی کے تحت فیس بک کے ذریعے مسلسل تین ہفتوں تک شوہر وکٹر سینا کو حاضری کا نوٹس بھیجاجائے گا۔ اس دوران اگر شوہر کی جانب سے نوٹس موصول ہونے کی تصدیق یا اس پر ردعمل سامنے آیا تو کارروائی آگے بڑھی گی، دوسری صورت میں خاتون جن کا ناما ایلانورا بتایا گیا ہے، جلد ہی اپنے حق میں فیصلہ لینے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اس جوڑے نے2009 میں سول تقریب میں شادی کی تھی۔ وکٹر سینا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایلانورا کی خوشی کی خاطر گھانا کے روایتی شادی کے طریقے کے مطابق بھی تقریب منعقد کرے گا تاہم ایسا نہ ہوا۔ اس دوران وکٹر نے ایلانورا سے محض فون اور فیس بک کے ذریعے ہی رابطہ قائم رکھا اور دونوں کے بیچ کا یہ بندھن محض کاغذی کارروائی تک ہی محدود رہا گیا۔ فیس بک کے ذریعے قانونی نوٹس بھیجے جانے کی وجہ سینا کے گھر کے پتے کی عدم دستیابی ہے۔ ایلانورا کے پاس سینا کا جو آخری پتہ ہے، وہ ایک فلیٹ کا ہے جسے سینا 2011میں خالی کرچکے ہیں۔ ایلانورا کی جانب سے گھر کا پتہ مانگنے پروکٹر کا دعویٰ رہا ہے کہ ان کا کوئی مستقل پتہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کے کام کرنے کا کوئی مستقل ٹھکانہ ہے، اس لئے وہ کوئی بھی پتہ دینے سے قاصر ہیں۔ ایلانورا نے شادی کے خاتمے کے بارے میں بھی وکٹر سے بات کی تھی تاہم انہوں نے اس مقصد کیلئے بھی ملاقات سے انکار کردیا جس پر ایلانورا نے عدالت سے رجوع کیا جس نے اس کیس کو خصوصی کیس قرار دیتے ہوئے فیس بک کو ڈاک کی ترسیل کا ذریعہ بنانے کا منفرد فیصلہ دیا۔ عدالتی فیصلے مین کہا گیا ہے کہ وکٹر کے پریپیڈ سیل نمبر پر گھر کا کوئی پتہ موجود نہیں ہے، ڈپارٹمنٹ آف موٹر وہیکلز کے پاس بھی اس کا کوئی پتہ درج نہیں جبکہ ڈاک خانے کے پاس بھی اس کی ڈاک کو بھیجنے کیلئے کوئی پتہ موجود نہیں ہے، ایسے میں عدالت کے پاس وکٹر کو ڈاک بھجوانے کیلئے اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں کہ وہ فیس بک کو استعمال میں لائے۔ وکٹر نے پہلے نوٹس کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں