اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سکوک بانڈ کے اجراء کے لیے موٹر وے کے دو حصوں کو بطور ضمانت گروی رکھا جا رہا ہے، تفصیلات کے مطابق اس کے لیے بطور ضمانت گروی رکھے جانے کے لیے موٹروے کے دو حصوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے ، ایک حصہ کلر کہار سے لاہور ہے اور دوسرا حصہ پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک ہے، امید ہے اس سے ایک ارب ڈالر کی آمدن ہوسکے گی۔ ان دو حصوں کو گروی رکھ کر سکوک بانڈ کا اجراء کیا جائے گا
تاکہ رواں سال نومبر کے پہلے نصف کے دوران ایک ارب ڈالر کی آ مدنی ہو سکے۔ قومی اخبار روزنامہ جنگ نے کہا ہے کہ ماہرین نے ایم۔2 کلر کہار سے لاہور اور ایم۔3 پنڈی بھٹیاں سے فیصل آبادکے اثاثہ جات کی قیمت کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالرز سے زیادہ لگایا ہے۔ ان دونوں اثاثوں کو اسلامی بانڈ، جنہیں سکوک بانڈ بھی کہا جاتا ہے کے اجراء کے لیے رواں سال نومبر کے ابتدائی 15دنوں کے اندرگروی رکھا جائے گا۔ سکوک بانڈ کے اجراء کے لیے ملک کو اپنے اثاثے گروی رکھنا ہوں گے، جو کہ باہمی طور پر شرعی عمل درآمد ی پیپر کے اجراء کے لیے ہوگا، جس کی بنیاد پر سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا جائے گا۔ سرمایہ کاروں کو انفرادی حیثیت میں اسلامی سکوک بانڈ میں کم از کم ایک لاکھ ڈالرز تک کی سرمایہ کاری کی اجازت دی جانے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ سکوک بانڈ کے اجراء کا فیصلہ حکومت گزشتہ ہفتے ہی کر چکی تھی اور اب پہلے مرحلے میں مشترکہ لیڈ مینجرز کے انتخاب کا مرحلہ پورا کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے عہدیدار جو اس عمل میں شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ سکوک بانڈ کے اجرا کے لیے ہمارے پاس دستاویزات کی تیاری کا عمل با آسانی دو ماہ کی مدت میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اسلام آباد مختصر اور متوسط دورانیہ کے منصوبوں کی تیاری کر رہا ہے تاکہ بیرونی اکاؤنٹس سے متعلق فنانسنگ کی دیکھ بھال کی جاسکے کیوں کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو 12.2 ارب ڈالرز کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ اب آزاد اقتصادی ماہرین نے اس بارے میں کہا ہے کہ موجودہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 14ارب ڈالرز تک جا سکتا ہے، اس لیے وزارت خزانہ کے اعلیٰ عہدیدار سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں کہ یہ خسارہ کم کیا جا سکے۔