اسلام آباد ( نیوز ڈیسک )دنیا بھر میں ہر 11 میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے ۔ ماضی میں یہ شکایت عام طور پر مرد حضرات کو ہوتی تھی مگر اب نئی طبی تحقیق کے مطابق خواتین میں بھی یہ مرض عام ہوتا جارہا ہے ۔لیکن اب زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
کچھ غذائی اور طرز زندگی کی عادات میں تبدیلی لاکر آپ گردوں کی پتھری کا شکار ہونے یا اگر ہوچکے ہیں تو دوبارہ اس کا سامنا کرنے سے بچ سکتے ہیں۔یہاں ایسی وجوہات درج کی جارہی ہیں جو گردوں میں پتھری کا تشکیل کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ ۱۔ طبی ماہرین کے مطابق جو لوگ زیادہ کیلشیئم کا استعمال کرتے ہیں ان میں اس عارضے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول نے مطابق اگر غذا میں کیلشیئم کی کمی ہوگی تو ایک دوسرا کیمیکل کیلشیئم کے ساتھ مل کر گردوں میں پتھری کی تشکیل کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ۲۔ جب غذا میں نمک کا استعمال زیادہ ہوتا ہے تو زیادہ مقدار میں کیلشیئم آپ کے گردوں میں اکھٹی ہونے لگتی ہے جس سے گردوں میں پتھری کی تشکیل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر تو آپ بلڈ پریشر سے محفوظ ہیں تو روزانہ 2300 ملی گرام نمک کا استعمال ٹھیک مفید رہے گا۔ ۳۔ لیموں، مالٹے اور گریپ فروٹ سمیت ایسے ہی دیگر پھلوں میں ایک جز سٹریٹ پایا جاتا ہے جو کہ گردوں کی پتھری کا خطرہ کم کرتا ہے۔ طبی ماہرین کا تو مشورہ ہے کہ لیموں کا پانی میں استعمال روزانہ کرنا جسم میں پتھری کا باعث بننے والے کیمیکلز کی تعداد میں کمی کرتا ہے۔ ۴۔بہت زیادہ مرغی اور سرخ گوشت کا استعمال بھی پتھری کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق سبزیوں اور مچھلی کھانے والوں میں گردوں کی پتھری کا امکان ایسے افراد کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد کم ہوتا ہے جو روزانہ سو گرام گوشت کھاتے ہیں۔
۵۔سافٹ ڈرنک کا ایک کین
طبی ماہرین کے مطابق جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا گردوں کی پتھری سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے کیونکہ پانی پتھری کا باعث بننے والے اجزاءکو جمع نہیں ہونے دیتا۔ لیکن سافٹ ڈرنک یا میٹھے مشروبات کا استعمال پتھری کی تشکیل کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
۶۔اگر تو آپ کے والد یا والدہ میں سے کسی کو گردوں میں پتھری کی شکایت رہ چکی ہے تو یہ خطرہ پھر آپ میں بھی موجود ہے۔ اس کی وجہ ایک خاندان کی غذائی عادات مشترکہ ہونا ہے جبکہ جنیاتی اثرات بھی بالکل ذیابیطس یا موٹاپے کی طرح اولاد پر مرتب ہوتے ہیں۔
۷۔اگر تو آپ آنتوں کے امراض کا شکا ہوچکے ہیں تو گردوں میں پتھری کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہے۔ ایک
تحقیق کے مطابق آنتوں کے امراض کے نتیجے میں لوگوں کو اکثر ہیضہ کا مرض لاحق ہوجاتا ہے جس سے ان کے جسم کے اندر پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں پتھری کا باعث بننے والے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
۸۔ایک طبی تحقیق کے مطابق قبض کی ادویات کا زیادہ استعمال لوگوں کی بھوک کم کرتا ہے جبکہ اس سے
جسم کی نیوٹریشن اور ادویات کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے جس سے عدم توازن پیدا ہوتا ہے اور گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ادویات کا زیادہ استعمال لوگوں میںپانی کی کمی کا بھی باعث بنتا ہے جس سے بھی پتھری کی تکلیف اٹھانی پڑسکتی ہے۔
۹۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیگرین یا آدھے سر کے درد کی ادویات میں شامل اجزاءپیشاب کی نالی میں ہائیڈورجن کے لیول کو بڑھادیتے ہیں جو آگے بڑھ کر گردوں میں پتھری کی تشکیل کی صورت میں سامنے آسکتی ہے۔
۰۱۔موٹاپے کی شکار خواتین میں پتھری کا خطرہ اپنی دبلی پتلی ساتھیوں کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کو شبہ ہے کہ اضافی وزن کے نتیجے میں پیشاب کی نالی میں تبدیلیاں آتی ہیں جس سے پتھری کی تشکیل کا عمل آسان ہوجاتا ہے۔