واشنگٹن(این این آئی)سائنس نے آخر کار 1400 سال پرانی اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ انسان کی پیدائش زمین پر نہیں ہوئی بلکہ وہ کہیں اور سے اس سیارے پر آئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانوں کی تخلیق ایسے عناصر سے ہوئی ہے جو زمین پر نہیں پائے جاتے بلکہ اربوں میل دور تیرنے والی کہکشاں (مِلکی وے) سے تعلق رکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ہمارے ارگرد اور ملکی وے میں موجود سب کچھ ماورائے کہکشانی عناصر سے تخلیق پایا۔اس تحقیق کے لیے کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرکے جانا گیا کہ ہماری کہکشاں میں پائے جانے والے مادے کا نصف حصہ دور دراز واقع کہکشاؤں سے تعلق رکھتا ہے۔آسان الفاظ میں سائنسدانوں نے تسلیم کیا کہ انسان جن عناصر سے بنے ہیں اور جس کے نتیجے میں زندگی کا آغاز ہوا، وہ کائنات میں کہیں دور دراز واقع ہے۔اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اسلامی تعلیمات میں واضح کیا جاچکا ہے کہ انسان کی تخلیق جنت میں ہوئی تھی جہاں سے اسے بے دخل کرکے زمین پر بھیجا گیا۔اب سائنس نے بھی جزوی حد تک اس حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے۔محققین کے مطابق ہماری تشکیل جن عناصر سے ہوئی وہ شاید دیگر کہکشاؤں سے آئی، اس طرح ہم خود کو خلائی مہاجر بھی تصور کرسکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج کہکشاؤں کی تشکیل کے حوالے سے ہمارے علم کو بدلنے کا باعث بنی اور نئے ماڈل کے نتائج کے اطلاق سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس اپنی کہکشاں سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ دیگر کہکشاؤں سے یہاں آئے۔