جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

گوگل :خودکار گاڑی پانچ برس میں سڑکوں پر ہوگی

datetime 19  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

(اسلام آ باد نیوز ڈیسک )گوگل کی خود سے چلنے والی گاڑی کے منصوبے کے سربراہ کرس آرمسن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اگلے پانچ برس میں یہ ٹیکنالوجی سڑکوں پر ہو گی۔انھوں نے ٹیڈ (ٹیکنالوجی، انٹرٹینمنٹ اور ڈیزائن) کانفرنس کے مندوبین کو بتایا کہ ’میرا بڑا بیٹا 11 سال کا ہے اور چار سال بعد اس نے ڈرائیونگ کا امتحان دینا ہے، میری ٹیم کی پوری کوشش ہے کہ ایسا نہ ہو۔‘انھوں نے مکمل خودکار گاڑی بنانے کے گوگل کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔کچھ کاریں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی گاڑیوں میں ڈرائیور کی مدد (ڈرائیو اسسٹ) کے لیے چند خود کار فیچر متعارف کرائے ہیں تاکہ لوگوں کو آہستہ آہستہ مکمل خود کار گاڑیوں کے استمعال کرنے پر قائل کیا جاسکے۔اس کے برعکس دسمبر میں گوگل کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی ابتدائی نمونہ گاڑی مکمل طور پر خود کار ہے مگر اس میں اضافی کنٹرول نصب کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مسئلے کی صورت میں گوگل کے ڈرائیور اس پر کنٹرول حاصل کرلیں۔میں یہ نہیں کہتا کہ ڈرائیو اسسٹ فیچر کار آمد نہیں ہیں لیکن اگر ہم حقیقی معنوں میں اپنے شہروں میں تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمیں خود سے چلنے والی گاڑیاں لانی ہوں گی۔کرس آرمسن کا کہنا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کو جلد سے جلد لانا اس لیے ضروری ہے کہ زیادہ لوگ اب گاڑیاں چلا رہے ہیں اور زیادہ دیر تک لوگ ٹریفک جام میں بھی پھنسے رہتے ہیں۔ مگر سب سے اہم چیز یہ ہے کہ خودکار گاڑیاں حادثوں میں کمی کا باعث بنیں گی۔ ہر سال تقریباً 12لاکھ افراد دنیا میں سڑک کے حادثوں کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے ہر روز ایک طیارہ گر کر تباہ ہوجائے۔کچھ کاریں بنانے والی کمپنیوں نے جو ڈرائیو اسسٹ فیچر متعارف کرائے ہیں وہ ناکافی ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ میں یہ نہیں کہتا کہ ڈرائیو اسسٹ فیچر کار آمد نہیں ہیں لیکن اگر ہم حقیقی معنوں میں اپنے شہروں میں تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمیں خود سے چلنے والی گاڑیاں لانی ہوں گی۔‘گوگل کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ پہلے 100 گاڑیاں تیار کرے گی۔کمپنی کے مطابق اس گاری میں دو افراد سوار ہو سکیں گے اور شروع میں اس گاڑی کی حد رفتار 40 کلومیٹر فی گھنٹے ہو گی۔اس گاڑی کا سامنے والے حصے میں فوم لگایا گیا ہے تاکہ پیدل چلنے والے افراد کے لیے محفوظ بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس گاڑی کی ونڈ سکرین بھی لچکدار ہو گی تاکہ اس سے نقصان کم ہو۔یہ گاڑی شعائیں اور ریڈار سینسر کے ساتھ ساتھ کیمرے سے معلوم کی جانے والی معلومات کا استعمال کرے گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل گوگل نے اعلان کیا تھا کہ اس کی خود سے چلنے والی گاڑیوں نے سات لاکھ میل کا سفر کر لیا ہے اور یہ گاڑیاں اب شہر کی مصروف سڑکوں پر سفر کر رہی ہیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…