ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

2007ء تک کیا ہورہاتھا اور اب کیاہورہاہے؟،مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فورسز اہلکار اورمیڈیاششدر ،ہوش اُڑ گئے

datetime 10  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارت سے خصو صی طور پر پولنگ بوتھوں کی حفاظت کے لیے لائے جانے والے بھارتی فوجی سرینگر ، بڈگام اور گاندربل میں نام نہاد ضمنی انتخابات کا عوامی بائیکاٹ دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پولنگ بوتھس پر تعینات بھارتی فوجی ایک دوسرے سے بائیکاٹ کی وجوہات کے بارے میں سوالات کر رہے تھے۔ بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک

اہلکار نے سیڑھیوں پر بیٹھ کر یہی سوال مختلف انداز میں کیا کہ کشمیر کب سدھرے گا۔اس نے ایک صحافی سے کہا کہ ایک بار دفعہ 370 ہٹاؤ تو یہ لوگ لائن پر آئیں گے۔ سی آر پی ایف اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ 2003 ء سے2007 ء تک تین سال وادی کشمیر میں تعینات تھااور ان دنوں فورسز پر صرف مجاہدین کے حملے ہوتے تھے لیکن اب صورتحال بالکل بدل گئی ہے۔ ان دنوں سنگبازی نہیں تھی ۔ ایک اور اہلکار نے کہا کہ جب ہم تلنگانا ریاست کا مطالبہ کررہے تھے تو وہاں بھی قتل و غارت ہورہی تھی ۔ اس نے ہنستے ہوئے کہاہم نے ڈٹ کے لڑا پھر ریاست کا درجہ ملا، کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے۔بیرواہ میں تعینات ایک اور فورسز اہلکار نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ کشمیری ہمارے خلاف کیوں ہیں ۔ وہ بیرواہ گرلز ہائر سیکنڈری سکول میں پولنگ بوتھ کی حفاظت پر تعینات تھاجو مقامی نوجوانوں اور احتجاجی مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کے بعد خالی کرنا پڑا۔انڈو تبتین بارڈر فورس کے اہلکار نے جو بھارتی ریاست پنجاب سے آیا تھاکہا کہ اس طرح ہم پر کبھی پتھراؤ نہیں ہواہے۔ ہم جب سے یہاں آئے ہیں ، پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ہم پر صبح و شام پتھر مارے جارہے ہیں۔ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس کا کہنا تھا کہ سیاستدان مسئلہ کشمیر کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ ہم کچھ نہیں کرسکتے، ہم صرف اپنی ڈیوٹی کرتے ہیں۔ یہ سارا گند سیاستدانوں نے

پھیلایا ہے۔ آئی ٹی بی پی اہلکار نے کہا کہ اس نے ایک چھ سالہ بچے کو بسکٹ خرید کر لانے کے لیے کہا اور اس کو دس روپے بھی دیے۔ ایک گھنٹے بعد وہی بچہ مجھ پراور میرے ساتھیوں پر پتھراؤ کرنے میں سب سے آگے تھا۔ اس نے کہا کہ یہاں حالات بہت بدل چکے ہیں۔ ایک سی آرپی ایف اہلکارنے بنٹوں سے بھرا تھیلا اٹھا رکھا تھا اور غلیل سے مظاہرین پر بنٹے پھینک رہا تھا۔اس نے کہاکہ یہ بنٹے بچے کھیلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور جب میں بچہ تھا میں بھی ان کے ساتھ کھیلتا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں ابھی بچہ ہی ہوں اورابھی بھی ان کے ساتھ کھیل رہا ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…