واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے ایٹمی عزائم کے متعلق طرح طرح کے دعوے پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں لیکن پہلی بار ایک تحقیقاتی ادارے نے یہ تہلکہ خیز دعوٰی کردیا ہے کہ سعودی عرب نے ایٹمی میدان میں قدم رکھنے کے لئے سفر کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے اور جلد یا بدیر یہ ایٹمی کلب کا نیا رکن قرار پائے گا۔ویب سائٹ فری بیکن کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ادارے انسٹیٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی کا کہنا ہے
کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان تاریخی ایٹمی معاہدے پر دستخط کے باوجود سعودی عرب ایران کو اپنے لئے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اسی خطرے کے پیش نظر اپنی ایٹمی صلاحیت میں اضافے کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب سعودی عرب نیوکلیئر ڈویلپمنٹ کے ابتدئی مرحلے میں ہے اور توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ ملک ایٹمی صلاحیت کے حصول کے لئے اب مزید سرگرم ہوگا۔