مجھے آج آٹو رکشہ پر سفر کرنے کا اتفاق ہوا جب میں آٹو میں بیٹھا تو دیکھا کہ ڈرائیور کی گود میں ایک چھوٹی سی بچی بیٹھی ہوئی ہے۔ پہلے تو میں سمجھا کہ شاید بچی نے آج ضد کی ہو گی کہ ابو میں بھی ساتھ جاؤں گی یا پھر اسکا باپ رکشہ چلانے سے پہلے اسے اتار دے گا۔
مگر جب رکشہ چلا تو دیکھا کہ وہ بچی ریس دے رہی ہے اور اس کا باپ دوسری طرف سے سٹیرنگ پکڑ کر اسے کچھ بتا رہا ہے۔ میں راستے میں یہ سب کچھ دیکھتا رہا اور سنتا رہا جب منزل پر پہنچا تو اسے کرایہ دینے کے بعد پوچھا تو اس پر رکشہ ڈرائیور نے مجھے بتایا کہ، “میں ایک بازو سے محروم ہوں اس لیے ہم دونوں باپ بیٹی مل کے رکشہ چلاتے ہیں، کیونکہ مجھے یہ گوارا نہیں ہے کہ میری بیٹی کسی کے گھر میں کام کرے اور میں بھکاری بن کے بیٹھ جاؤں۔بچی کو تعلیم بھی دلوا رہا ہوں اور گھر کا نظام بھی چل رہا ہے اور خدا کی ذات کا شکر ادا کرتا ہوں کہ خوش باش زندگی بسر ہو رہی ہے۔۔۔!یہ سب جان کر بہت خوشی ہوئی اور ساتھ دل میں خوف خدا بھی پیدا ہوا کہ ہم صحت مند ہونے کے باوجود خدا کی ذات کا شکر ادا نہیں کرتے، جتنا یہ معذور شخص کر رہا ہے۔اس واقعے سے ان لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے جنہوں نے بھیک مانگنے کو کاروبار بنا رکھا ہے، جو معذور افراد کو استعمال کرتے ہیں اور جو جان بوجھ کر معذور بنے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالی سب کو ہدایت دے۔۔۔آمین