اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرے اور توہین رسالت کے واقعات فوری روکے جائیں۔ ارکان نے جسٹس شوکت صدیقی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان پر تنقید کرنے والی قانون دان عاصمہ جہانگیر
کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ ایوان نے توہین رسالت کے مرتکب افراد بارے تحقیقات اور سوشل میڈیا پر توہین رسالت روکنے کیلئے قانون سازی سمیت دیگر اقدامات کی سفارش کرنے کیلئے 10 رکنی خصوصی کمیٹی کے قیام کی منظوری بھی دیدی۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے ارکان کی نامزدگی موصول ہونے پر سپیکر قومی اسمبلی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔ منگل کو مسلم لیگ (ن) کے رکن کیپٹن (ر) صفدر نے توہین رسالت کے خلاف قرار داد پیش کرنے کے لئے نجی کارروائی کے روز قواعد معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔ تحریک منظور ہونے پر کیپٹن صفدر اور نعیمہ کشور نے قرار داد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ ایوان سوشل میڈیا پر توہین رسالت کی پر زور مذمت کرتا ہے۔ مسلمانان پاکستان کے جذبات ‘ احساسات ‘ دین اور پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز اقدامات فی الفور روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ بعد ازاں ارکان کے مطالبے پر ڈپٹی سپیکر نے اس ایشو پر ایوان کی خصوصی کمیٹی بنانے کے لئے ایوان کی رائے لی۔ تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے خصوصی کمیٹی کے قیام پر اتفاق رائے کیاجس کے بعد (ن) لیگ کے میاں عبدالمنان نے خصوصی کمیٹی کے قیام کے لئے تحریک پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ تحریک میں سپیکر کو توہین رسالت کے سد باب کے
لئے اقدامات تجویز کرنے اور ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کرنے کیلئے ایوان کی 10 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اختیار دیدیا گیا۔ ڈپٹی سیکر نے کہا کہ کمیٹی توہین رسالت کے مرتکب افراد کے خلاف تحقیقات کرنے اور سد باب کے لئے قانون سازی کے لئے سفارشات کی مجاز ہو گی۔ قبل ازیں قرار داد کی منظوری کے بعد ارکان اسمبلی کیپٹن صفدر ‘ طارق اللہ ‘ اعجاز الحق ‘ یوسف تالپور ‘ اظہر جدون ‘ میاں عبدالمنان ‘ نعیمہ کشور ‘ غلام محمد لالی ‘ شیخ صلاح الدین ‘ مولانا جمالدین اور مولانا قمر الدین نے قرار داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے خصوصی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی کے طارق اللہ نے کہاکہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ مسلمان توہین رسالت برداشت نہیں کر سکتے۔ پارلیمنٹ کو اس معاملے کا نوٹس جسٹس صدیقی سے پہلے لینا چاہیے تھا۔ مسلم لیگ (ضیاء) شہید گروپ کے صدر اعجاز الحق نے کہا کہ حکومت اس حساس ایشو پر ایوان کو اعتماد میں لے۔ سیکولر لابی نے شوکت صدیقی کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ پی پی پی کے یوسف تالپور نے
کہا کہ پیپلز پارٹی بھی قرا ر داد کی حمایت کرتی ہے۔ پی ٹی آئی کے اظہر جدون نے کہاکہ سوشل میڈیا ایک بلا بن چکی ہے۔ اب تو حد ہو گئی ہے پیغمبر اسلام کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ (ن) لیگ کے میاں عبدالمنان اور جے یو آئی کی نعیمہ کشور نے معاملے کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔ غلام محمد لالی نے جسٹس شوکت صدیقی کو خراج تحسین پیش کیا۔ (ن) لیگ کے رکن قرار داد کے محرک کیپٹن صفدر نے کہا کہ جے یو آئی ‘ پی پی پی ‘ جماعت اسلامی ‘ ایم کیو ایم سمیت سب جماعتوں نے قرار داد کی حمایت کی ہے جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔ خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کو اس کا سربراہ بنایا جائے۔ بھٹو کو آئین میں توہین رسالت کا قانون شامل کرنے پر شہید سمجھتا ہوں۔ مولانا مودودی ‘ مفتی محمود ‘ مولانا عبدالستار نیازی نے ایوان میں مناظرے کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم ثابت کیا ان کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ شورش کاشمیری نے توہین رسالت کے قانون کے لئے بھٹو کے سامنے جھولی پھیلائی تھی۔ مولانا جمالدین نے کہاکہ عاصمہ جہانگیر نے جسٹس صدیقی پر تنقید کی یہ قانون پاکستان اور اسلام دشمن ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مولانا قمر الدین ‘ شیر اکبر خان نے بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کرنے والوں کو لگام دینے اور سزا دینے کا مطالبہ کیا