اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی کابینہ نے آزاد و خودمختار الیکشن کمیشن کی تشکیل اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے مجوزہ جامع قانون کی منظوری دیدی،قانون آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش، عام انتخابات کے شیڈول سے چھ ماہ قبل انتخابی لائحہ عمل کا اعلان کردیا جائے گا‘ سیاسی جماعتیں پانچ فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی‘،
وفاقی کابینہ نے ملک میں آزاد و خودمختار الیکشن کمیشن کی تشکیل اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے مجوزہ جامع قانون کی منظوری دیدی ہے‘ قانون آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا‘ عام انتخابات کے شیڈول سے چھ ماہ قبل انتخابی لائحہ عمل کا اعلان کردیا جائے گا‘ سیاسی جماعتیں پانچ فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی اسی طرح کسی بھی حلقے میں خواتین ووٹرز کی دس فیصد سے کم پولنگ پر نتیجے کو کالعدم قرار دیدیا جائے گا‘ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ہسپتالوں اور صحت کی سہولتوں پر توجہ نہیں دی‘ ہم صحت اور تعلیم کے انتہائی اہم شعبے میں اقدامات کررہے ہیں‘ عوام سے وعدہ ہے انہیں صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کریں گے‘ مستحق افراد کو صحت کی معیاری اور مفت سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ہسپتالوں میں معیاری سہولتیں نہ ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مستحق افراد کو صحت کی معیاری اور مفت سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس کے بعد وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب کے ہمراہ کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ کابینہ نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی ملک میں منصفانہ و غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق جامع اصلاحات کی منظوری دیدی ہے ان اصلاحات کے تحت ایک جامع قانون بنے گا اور دیگر 9 انتخابی قوانین کو اس قانون میں سمو دیا جائے گا۔
وزیر قانون نے بتایا کہ نئے انتخابی قانون کے 12باب ہونگے آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں منظوری کے نتیجے میں یہ ایکٹ بن جائے گا الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی اور مالیاتی طور پر مکمل طور پر بااختیار بنایا گیا ہے اور سرکاری مشینری کی انتخابی مداخلت پر متعلقہ سرکاری افسران کے خلاف فوری طور پر تادیبی کارروائی ہوسکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پولنگ سیکم اور انتخابی لائحہ عمل کا اعلان عام انتخابات سے چھ ماہ قبل کردیا جائے گا تاکہ سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کا پیشگی جائزہ لیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ نتائج کے حوالے سے نیا جدید طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت کسی بھی پولنگ سٹیشن کا نتیجہ موبائل فونز کے ذریعے بیک وقت پریذائیڈنگ افسر اور الیکشن کمیشن کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں آجائے گا۔ اس کے لئے سپیشل موبائل ایپلی کیشن بنائی گئی ہے ہر دس سال کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی۔ انتخابات کے لئے انتخابی عملے سے حلف لیا جائے گا اور ہر پولنگ سٹیشن ایک کلومیٹر کی حد میں ہوگا۔ حساس پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی حلقے میں شکست کا مارجن دس ہزار تک ہوگا تو کسی بھی اعتراض پر اسی حلقے کی دوبارہ گنتی ہوسکے گی اور کسی بھی امیدوار کو ایک ہی بار گنتی کی درخواست دینے کا اختیار ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی اشاعت ہر حلقے کے لئے اس کے تخمینوں کا مکمل اختیار الیکشن کمیشن کو دے دیا گیا ہے یعنی یہ الیکشن کمیشن کے پاس ہی اختیار ہوگا کہ کس حلقے کے لئے کتنے بیلٹ پیپرز کی اشاعت ہوگی۔
ان اصلاحات کے تحت امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کے موقع پر اثاثوں اور ٹیکس ادائیگیوں کی صاف شفاف جانچ پڑتال بھی ہوسکے گی اور اثاثوں اور اکاؤنٹس کے حوالے سے امیدوار وہی دستاویز انتخابات میں حصہ لینے کے لئے جمع کراسکیں گے جو وہ ایف بی آر میں ویلتھ سٹیٹمنٹ دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے اندراج کے طریقہ کار کو مزید سخت کردیا گیا ہے اس سے ایک دو لوگوں کے حامل جماعتوں کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کا بوجھ کم ہوگا اور کسی بھی جماعت کی رجسٹریشن کے لئے اس کے کارکنان کی تعداد کا تناسب مقرر کردیا گیا ہے اور فیس بھی بڑھا دی گئی ہے۔ مجوزہ قانون کے تحت سیاسی جماعتیں پانچ فیصد ٹکٹیں خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی جس بھی حلقہ میں خواتین کے دس فیصد سے کم ووٹ پول ہونگے اس کا نتیجہ کالعدم قرار دیدیا جائے گا۔ وزیر قانون نے بتایا کہ نگران حکومت کے حوالے سے بھی بعض اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں دنیا میں کہیں بھی نگران حکومتوں کا نظام موجود نہیں رہا یہاں تک کہ بنگلہ دیش نے بھی یہ سسٹم ختم کردیا ہے پاکستان واحد ملک ہے جہاں یہ نظام تاحال برقرار ہے۔ مجوزہ ترمیم کے تحت نگران کابینہ کے ارکان کی تعداد دس سے زیادہ نہیں ہوگی۔ قانون کو بل کی صورت میں اگلے ماہ پارلیمنٹ میں لایا جارہا ہے اس دوران بھی آنے والی تجاویز کا جائزہ لیا جاسکے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ معذور ووٹرز کے لئے پوسٹل بیلٹ کی سہولت کی منظوری دیدی گئی ہے۔
سب کمیٹی میں آئینی ترامیم کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور یہ بھی قانون کے ساتھ پارلیمنٹ میں آجائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ مردم شماری کے نتیجہ میں حلقوں میں نشستیں بڑھ جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان اصلاحات کے جائزہ کے لئے انتخابی اصلاحات کمیٹی کے 75اجلاس ہوئے اور تمام اصلاحات تمام جماعتوں کے اتفاق رائے‘ خواہش اور ان کی آمادگی کے بعد متعارف کروائی گئی ہیں ۔ زاہد حامد نے بتایا کہ سیالکوٹ اور نارووال سے منسلک ورکنگ باؤنڈری کے علاقوں میں بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی سے متعلق سب کمیٹی کی سفارشات کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ ورکنگ بانڈری پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے متاثرہ افراد کی امداد اورملک بھر میں 100 سے 500 بستروں تک کے ہسپتالوں کی تعمیر ،ہیلتھ انفراسٹرکچر ڈیلوپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دیدی ۔ انہوں نے بتایا کہ سب کمیٹی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف‘ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور ان پر مشتمل تھی۔ نارووال اور سیالکوٹ میں بھارتی فائرنگ کے متاثرین کے لیے پنجاب حکومت کی امداد ناکافی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے بھی امداد کی منظوری دی گئی۔ جس کے تحت ورکنگ بانڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کے خاندان کو5 لاکھ جب کہ شدید زخمیوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس دیئے جائیں گے۔
وفاقی کابینہ نے غیرملکی کمرشل قرضوں، ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے لئے 38 کروڑ روپے سمیت ٹی ڈی اے پی اور ای پی بی بنگلا دیش کے مابین مفاہمتی یادداشت کی منظوری دینے پر بھی غور کیا۔