سائیں توکل شاہ انبالوی رحمتہ اللہ علیہ کا دسترخوان بہت وسیع ہوتا تھا وہ اللہ کی رضا کیلئے اللہ کی مخلوق کو کھانا کھلایا کرتے تھے‘ ان کی طرف سے اذن عام تھا کہ جو آئے کھانا کھائے‘ چنانچہ غریب‘ مسکین اور نادار لوگ آتے اور کھانا کھا کر چلے جاتے تھے‘ ان کو ایک مرتبہ خواب میں نبی علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا توکل شاہ! تم اللہ تعالیٰ کی دعوت تو روزانہ کرتے ہو لیکن تم نے ہماری دعوت کبھی نہیں کی‘
اس کے بعد ان کی آنکھ کھل گئی‘ وہ بڑے پریشان ہوئے کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے؟ چنانچہ انہوں نے رو رو کر اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں کہ پروردگار عالم! اس خواب کی حقیقت کو واضح فرما دے‘ بالآخر ان کے دل میں ڈالا گیا کہ تم اللہ کی مخلوق کو اللہ کیسے ہر روز کھلاتے ہو‘ مگر تم نے میرے نبی علیہ السلام کے وارثوں یعنی علماء‘ طلباء اور قراء کو اپنے دسترخوان پر اہتمام کے ساتھ کبھی نہیں بلایا۔ اس لئے فرمایا کہ تم نے ہماری دعوت کبھی نہیں کی‘ چنانچہ انہوں نے شہر بھر کے علماء‘ طلباء اور قراء کی دعوت کی اور پھر یہ سمجھے کہ گویا میں نے نبی علیہ السلا کی دعوت فرما دی ہے۔ سائیں توکل شاہ انبالوی رحمتہ اللہ علیہ کا دسترخوان بہت وسیع ہوتا تھا وہ اللہ کی رضا کیلئے اللہ کی مخلوق کو کھانا کھلایا کرتے تھے‘ ان کی طرف سے اذن عام تھا کہ جو آئے کھانا کھائے‘ چنانچہ غریب‘ مسکین اور نادار لوگ آتے اور کھانا کھا کر چلے جاتے تھے‘ ان کو ایک مرتبہ خواب میں نبی علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا توکل شاہ! تم اللہ تعالیٰ کی دعوت تو روزانہ کرتے ہو لیکن تم نے ہماری دعوت کبھی نہیں کی‘