دارالعلوم دیوبند کے ابتدائی ذمہ داروں میں سے ایک شاہ رفیع الدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھے‘ وہ ایک صوفی اور ذاکر شاغل بزرگ تھے‘ جب انہوں نے ذمہ داری سنبھالی تو ایک دن وہ دارالعلوم کے کنویں پر وضو کرنے کیلئے تشریف لے گئے اس وقت ایک طالب علم ان کے پاس آیا‘ اس کے پاس پیالے میں ایک پتلی سی دال تھی‘ اس نے وہ پیالہ حضرت کو دکھایا اور کہا دیکھئے جی! آپ کی نگرانی میں دارالعلوم میں ایسا سالن پک رہا ہے
جس سے وضو بھی جائز ہو جائے یہ کہنے کے بعد پایلہ اس کے ہاتھ سے گرا اور الٹ گیا۔
وہ لڑکا تو بھاگ گیا لیکن جب اساتذہ کو اطلاع ملی تو اس پر بہت زیادہ شرمندہ ہوئے کہ ایک طالب علم کو یہ جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ناظم صاحب کے سامنے ایسی حرکت کی‘ اساتذہ ان کی بزرگی سے واقف تھے‘ لہٰذا وہ آئے اور کہنے لگے حضرت! آپ محسوس نہ کریں ہم نادم و شرمندہ ہیں کہ ایک طالب علم نے ایسا کیا ہے۔ حضرت نے فرمایا نہیں نہیں وہ تو طالب علم نہیں ہے۔ اب استاد کہتے ہیں کہ وہ طالب علم ہے اور حضرت فرماتے کہ وہ طالب علم نہیں ہے کسی نے کہا کہ مطبخ سے پتہ کر لو وہاں اس کا نام ہو گلا‘ جب وہاں سے پتہ کیا گیا تو واقعی وہاں بھی اس کا نام تھا اور وہاں سے باقاعدہ کھانا لیا کرتا تھا‘ یہ معلوم کر کے وہ پھر حضرت کے پاس آئے اور کہنے لگے حضرت وہ طالب علم ہی ہے اس کا نام مطبخ میں بھی لکھا ہوا ہے۔ فرمانے لگے نہیں وہ طالب علم نہیں ہے‘ پھر کسی نے کہا کہ کلاس کے استاد سے پتہ کر لیں جب استاد سے پتہ کیا تو پتہ چلا کہ اس کا نام تو وہاں بھی تھا مگر وہ لڑکا پڑھنے نہیں آتا تھا بلکہ کسی طالب علم سے اس کا رابطہ تھا اور وہ طالب علم اس کی حاضری لگوا دیتا تھا‘ وہ صرف کھانا کھانے کے لئے مطبخ میں آتا تھا اور کھانا کھا کر واپس باہر چلا جاتا۔ جب اساتذہ کو حقیقت حال کا پتہ چلا تو وہ سوچ میں پڑ گئے کہ شاہ صاحب تو کبھی کبھی آتے ہیں اور ہم ہر وقت یہاں ہوتے ہیں ہمیں تو اس کی پہچان نہ ہوئی اور شاہ صاحب نے پہچان لیا وہ اور زیادہ شرمندگی محسوس کرنے لگے‘ چنانچہ انہوں نے حضرت سے معافی مانگی‘ اور عرض کیا‘
حضرت! ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آئی کہ آپ تو طلباء سے اتنا تعلق بھی نہیں رکھتے پھر آپ کو کیسے پتہ چلا کہ وہ طالب علم ہے یا نہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا۔ جب میں یہاں کا نگران بنا تو ایک دفعہ میں نے خواب میں نبیﷺ کو دیکھا آپؐ اسی کنویں کے اوپر کھڑے ہیں اور آپﷺ کے ہاتھ میں پانی کا ڈول ہے طالب علم لائن بنا کر آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور آپﷺ سب کے ڈول میں پانی بھرتے جاتے ہیں میں نے اس وقت موجود تمام طلباء کو دیکھا لیکن اس کی شکل نہیں دیکھی تھی‘ اس طرح میں پہچان گیا کہ یہ دارالعلوم کا طالب علم نہیں ہے۔