عشق و محبت کی یہ داستان بھی عجیب ہے کہ غار ثور میں جس سوراخ پر سیدنا صدیق اکبرؓ نے پاؤں رکھا ہوا تھا اس میں ایک سانپ تھا‘ اس نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پاؤں مبارک پر کاٹ لیا‘ جیسے ہی سانپ نے کاٹا‘ ابوبکرصدیقؓ کو تکلیف ہوئی اور زہر نے اثر کیا‘ ادب کی وجہ سے زبان سے کوئی لفظ نہ نکالا‘ کہیں میرے محبوبؐ کی نیند میں خلل نہ آ جائے لیکن درد کی وجہ سے آنکھوں سے آنسو آ گئے اور
یہ سعادت بھیاللہ تعالیٰ نے سیدنا صدیق اکبرؓ کو دیی تھی کہ جب آنسو گرا تو زمین پر نہیں بلکہ نبیؐ کے رخسار مبارک پر گرا‘ چہرہ اقدس پر آنسو پڑتے ہی نبی اکرمﷺ کی آنکھ کھل گئی‘ آپؐ نے پوچھا ’’اے ابوبکر تو کیوں روتا ہے؟‘‘رحمتہ اللعالمین تو تیری گود میں ہیں اس حال میں بھی روتا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ سید حضرت صدیق اکبرؓ کی آنکھوں میں آنسو تھے بتا دیا کہ اے اللہ کے محبوبﷺ میرا پاؤں اس سوراخ پر تھا کسی موذی چیز نے پاؤں پر کاٹ لیا ہے جس کے زہر کی وجہ سے آنسو نکل آئے اور آنسو بھی گرے تو کہاں گرے؟ نبیؐ کے چہرہ انور پر گرے چنانچہ تاجدار مدینہ سرور کائنات فخر موجودات سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنا لعاب مبارک اس زخم کے اوپر لگایا جس کی وجہ سے تکلیف بھی جاتی رہی اور زخم بھی ٹھیک ہو گیا۔عشق و محبت کی یہ داستان بھی عجیب ہے کہ غار ثور میں جس سوراخ پر سیدنا صدیق اکبرؓ نے پاؤں رکھا ہوا تھا اس میں ایک سانپ تھا‘ اس نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پاؤں مبارک پر کاٹ لیا‘ جیسے ہی سانپ نے کاٹا‘ ابوبکرصدیقؓ کو تکلیف ہوئی اور زہر نے اثر کیا‘ ادب کی وجہ سے زبان سے کوئی لفظ نہ نکالا‘ کہیں میرے محبوبؐ کی نیند میں خلل نہ آ جائے لیکن درد کی وجہ سے آنکھوں سے آنسو آ گئے