سیدہ زنیرہ ایک صحابیہؓ تھیں جو کہ ابوجہل کی خادمہ تھیں‘ آپؓ نے کلمہ پڑھ لیا‘ ابوجہل کو بھی پتہ چل گیا‘ اس نے آ کر پوچھا کیا کلمہ پڑھ لیا؟ فرمایا ہاں! آپؓ بڑی عمر کی تھیں‘ مشقتیں نہیں اٹھا سکتی تھیں مگر ابوجہل نے اپنے دوستوں کو ایک دن بلایا اور ان کے سامنے بلا کر انہیں مارنا شروع کیا لیکن برداشت کرتی رہیں کیونکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے نام پر اس سے بڑی تکالیف بھی برداشت کرنے کیلئے تیار تھیں
جب اس نے دیکھا کہ اتنا مارنے کے باوجود اس کی زبان سے کچھ نہیں نکلا تو اس نے آپؓ کے سر میں کوئی چیز ماری چس سے آپؓ کی بینائی زائل ہو گئی اور آپ نابینا ہو گئیں۔ اب انہوں نے مذاق کرنا شروع کر دیا‘ کہنے لگے۔ دیکھا ہمارے بتوں کی پوجا چھوڑ چکی تھی لہٰذا ہمارے معبودوں نے تمہیں اندھا کر دیا۔ جب انہوں نے یہ بات کہی تو آپؓ برداشت نہ کر سکیں چنانچہ فوراً تڑپ اٹھیں اسی وقت کمرے میں جا کر سجدہ میں گر گئیں اور اپنے محبوب حقیقی سے راز و نیاز کی باتیں کرنے لگ گئیں‘ عرض کیا! اے اللہ وہ تو یوں کہتے ہیں کہ ہمارے معبودوں نے تمہاری بینائی چھین لی اے اللہ! جب میں کچھ نہیں تھی تو تو نے مجھے بنا دیا‘ بینائی بھی عطا کر دی‘ اب تو نے ہی بینائی واپس لی ہے‘ اے اللہ! تو مجھے دوبارہ بینائی عطا فرما دے تاکہ ان پر تیری عظمت کھل جائے ابھی دعا والے ہاتھ چہرے پر نہیں پھیرے تھے کہ اللہ رب العزت نے آپ کی بینائی لوٹا دی۔ سبحان اللہ اس وقت مرد تو مرد عورتوں میں بھی یوں محبت الٰہی کا جذبہ بھرا ہوا تھا۔