منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

کھوٹا سکہ

datetime 28  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت عثمان خیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ ایک بزرگ گزرے ہیں ان کی ایک دکان تھی‘ ان کی عادت تھی کہ جب کوئی گاہک آتا اور اس کے پاس کبھی کوئی کھوٹا سکہ ہوتا تو وہ پہچان تو لیتے مگر پھر بھی وہ رکھ لیتے اور سودا دے دیتے‘ اس دور میں چاندی کے بنے ہوئے سکے ہوتے تھے‘ وہ سکے گھسنے کی وجہ سے کھوٹے

کہلاتے تھے‘ وہ کھوٹے سکے جمع کرتے رہتے‘ ساری زندگی یہ معمول رہا‘ جب موت کا وقت قریب آیا تو آخری وقت انہوں نے پہچان لیا‘ اس وقت اللہ رب العزت کے حضور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے لگے کہ اللہ میں ساری زندگی تیرے بندوں کے کھوٹے سکے وصول کرتا رہا تو بھی میرے کھوٹے عملوں کو قبول فرما لے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…