ایک پرانے بوسیدہ مکان میں ایک غریب مزدوررہتاتھا،مکان کیاتھابس آثارقدیمہ کاکھنڈرہی تھا۔غریب مزدورجب سرشام گھرلوٹتااس کی بیوی معصومیت سے کہتی اب توگھرکادروازہ لگوادیں کب تک اس پردے کے پیچھے رہناپڑ ےگا۔اورہاں!اب توپردہ بھی پراناہوکرپھٹ گیاہے مجھے خوف ہے کہ کہیں چورہی گھرمیں نہ گھس جائے ۔
شوہرمسکراتے ہوئے جواب دیتا:میرے ہوتے ہوئے بھلاتمہیں کیاخوف؟فکرنہ کرومیں ہوں نہ تمہاری چوکھٹ’’غرض کئی سال اس طرح کی بحث ومباحثےمیں گزرگئے،ایک دن بیوی نے انتہائی اصرارکیاکہ گھرکادروازہ لگوادو،بالآخرشوہرکوہارمانناپڑی اوراس نے ایک اچھاسادروازہ لگواددیااب بیوی کاخوف کم ہوااورشوہرکے مزدوری پرجانے کے بعدگھرمیں خودکومحفوظ تصورکرنے لگی ابھی کچھ سال گزرے تھے کہ اچانک شوہرکاانتقال ہوگیااورگھرکاچراغ بجھ گیا،عورت گھرکادروازہ بندکیےپورادن کمرے میں بیٹھی رہتی
،ایک رات اچانک چوردیوارپھلانگ کرگھرمیں داخل ہوگیااس کے کودنے کی آواز پرعورت کی آنکھ کھل گئی،اس نے شورمچایامحلے کےلوگ آ گئے اورچورکوپکڑ لیاجب دیکھاتومعلوم ہواکہ وہ چورپڑوسی ہے۔اس وقت عورت کواحساس ہواکہ چورکے آنے میں اصل رکاوٹ دروازہ نہیں میراشوہرتھا۔اس چوکھٹ سے زیادہ مضبوط وہ چوکھٹ (شوہر)تھی ۔شوہرمیں لاکھ عیب ہوں لیکن حقیقت یہی ہے کہ مضبوط چوکھٹ
شوہرہیں