امام رازیؒ کا ایک ارادت مند غصّے میں بڑبڑاتا، اول فول بکتا رازی کے سامنے پہنچا۔ رازی نے نہایت تحّمل سے پُوچھا۔ ” یہ تم اپنے آپ سے کیوں گزر رہے ہو؟”مشتعل شخص نے جواب دیا۔ ” حضورِ والا! نکتہ چینوں نے تو میرا ناک میں دم کر دیا ہےاور میرے عیب جُو بازار کی بیماریاں پھیلانے والی
مکّھیوں کی طرح ہر وقت میرے آس پاس بھنبھناتے ہیں!” ۔رازی نے نہایت تحمل سے جواب دیا۔ ” اس سلسلے میں تمھیں ایک ہی مشورہ دے سکتا ہُوں۔ وہ یہ کہ تم اپنے دل کی قوت پُوری طرح کام میں لا کر، عیب جو اور نکتہ چیں حضرات کو یُوں نظر انداز کر دیا کرو گویا تم عبادت میں مصروف ہو” ۔