ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب جوکہ اویپک کاممبربھی ہے اورتیل پیداکرنے والے ممالک میں ہونے کی وجہ سے اہم حثیت رکھتاہے تاہم ان دنوں سعودی حکومت کوسخت معاشی پریشانی کاسامناہے اورمعیشت میں بہتری کےلئے آئے روزنئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔
غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے معاشی مسائل سے نمٹنے کےلئے ایک ایک دن کوبھی اہمیت دیناشروع کردی ہے جس کے پیش نظرسعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود نے اعلان کیاہے کہ سعودی عرب میں جلد ہی اسلامی کیلنڈرکے بجائے عیسوی کیلنڈراستعمال کیاجائے گااورتمام لین دین عیسوی کیلنڈرکے مطابق کئے جائیں گے ۔سعودی عرب میں اسلامی کیلنڈرکم ازکم 600سال سے چلاآرہاہے ۔
ہجری اسلامی یاقمری کیلنڈرنبی ﷺ کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کے سال سے شروع ہوتاہے جبکہ عیسوی کیلنڈرحضرت عیسی ؑکی پیدائش کے سال کے مطابق ترتیب دیاگیاہے اورعیسوی سال میں ہجری سال کے مقابلے 11دن زیادہ ہوتے ہیں اوراسی وجہ سے سعودی حکومت نے عیسوی کینڈرکے استعمال کافیصلہ کیاہے تاکہ ملازمین کوگیارہ دن کی کم تنخواہیں دیناپڑیں تاکہ قومی خزانے پربوجھ کم پڑے اوربچت زیاد ہ ہو۔سعودی حکومت کی زیرپرستی چلنے والی ایک اسلامی تنظیم نے حکومت کوانتباہ کیاہے کہ ایساکرنے سے ریاست عوام کواسلامی تعلیمات سے دورکرد ےگی جبکہ اسلامی تہواریوں پربھی مشکلات پیش آئیں گی