واشنگٹن ( آن لائن )امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی نے 1966 کے دوران عظیم باکسر محمد علی پر کڑی نگرانی رکھی تھی۔ اس دوران ان کی پہلی بیوی سے طلاق اور میامی کے مسجد میں ان کے خطاب کی نگرانی بھی کی گئی تھی جس میں محمد علی نے گوروں پر الزام عائد کرتے ہوئے اپنے ہیوی ویٹ کے خطاب کو واپس لینے کے حوالے سے کی جانیوالی کوششوں کا تذکرہ کیاتھا ( خیال رہے محمد علی نے ہیوی ویٹ کا اعزاز جیتنے کے بعد اپنی امن پسندی کی وجہ سے ویت نام جنگ میں شرکت سے انکار کیا تھا جس کی وجہ سے 1967ءمیں ان سے ہیوی ویٹ کا اعزاز واپس لے لیا گیا تھا)۔ یہ سب ایک مذہبی گروپ نیشن آف اسلام کے حوالے سے کی گئی تفتیش کا حصہ تھیں۔ یہ بات خفیہ ادارے کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات میں بتائی گئی ہے۔ایف بی آئی کی جانب سے جاری یہ دستاویزات سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے جمعرات کو جاری کیں۔ ایف بی آئی کی جانب سے مقبول عوامی رہنماؤں کی نگرانی کے پر ادارے کو شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ایف بی آئی نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران انسانی حقوق کے سرگرم رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر اور راک گلوکار جوہن لینن کی خفیہ نگرانی بھی کی تھی۔حالیہ جاری دستاویزات 140 صفحات پر مشتمل ہیں جن میں 1966 کے دوران محمد علی کے حوالے سے دستاویز بھی شامل ہیں۔ یہ دستاویزات ایک کنزرویٹو گروپ جوڈیشل واچ کی جانب سے مقدمے کے بعد جاری کی گئی ہیں، جس میں انہوں نے خفیہ دستاویزات جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔