ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی عرب میں گذشتہ 15 سال میں دہشت گردی کے 128 واقعات، 1147 سعودی شہری یا تارکین وطن ہلاک یا زخمی

datetime 7  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(آئی این پی)سعودی عرب میں گذشتہ 15 سال کے دوران دہشت گردی کی 128 وارداتوں میں 1147 سعودی شہری یا تارکین وطن ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔سعودی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے ایک سمپوزیم میں یہ اعداد وشمار بتائے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 2011ء کے بعد سے سعودی عرب دہشت گردوں کے حملوں کا ہدف رہا ہے،انھوں نے رہائشی عمارتوں اور اہم سکیورٹی تنصیبات کو اپنے حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔وہ شہزادی نورہ یونیورسٹی میں سوشل سروس کا کردار اور دانشورانہ سکیورٹی کے موضوع پر ایک سمپوزیم میں گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے مساجد ،غیرملکی سفارت خانوں اور سکیورٹی اہل کاروں کو نشانہ بنایا تھا۔

حتیٰ کہ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور گذشتہ سال رمضان میں مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہدف بنایا گیا تھا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ گمراہ کن نظریات کے حامل پروپیگنڈے بازوں کے لیے مسلح تنازعات کا شکار ممالک زرخیز اور محفوظ پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔ان کے قائدین اور پشتی بانوں نے واضح طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ ان کا بڑا مقصد سعودی مملکت کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ،اس کی اقدار کو نقصان پہنچانا اور اس کے نوجوانوں کو (تشدد آمیز) سرگرمیوں پر ابھارنا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ پندرھویں صدی ہجری کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب کو ماضی کے برعکس دہشت گردی کے زیادہ حملوں کا سامنا ہوا ہے۔

ان کا مقصد اس کے امن عامہ کو تہ وبالا کرنا،باغیانہ روش کے بیج بونا اور گمراہ کن نظریات کو پھیلا کر اس کے سماجی استحکام کو نقصان پہنچانا تھا اور سعودی نوجوانوں کو مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے بھرتی کرنا تھا۔میجر جنرل منصور الترکی نے کہا کہ جہالت کی قوتوں نے سوشل میڈیا کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے،اس کے ذریعے انھوں نے نئے جنونی حامی بھرتی کیے ہیں۔دہشت گردی کے سیل قائم کیے،اپنی کارروائیوں کے لیے رقوم ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیں اور ایک فاصلے میں رہ کر اپنی تخریبی سرگرمیاں انجام دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد بالعموم ان لوگوں کو ہدف بناتے ہیں جنھیں کوئی ٹھوس مذہبی علم نہیں ہوتا،وہ نا انصافی اور خواتین ،بچوں اور بوڑھوں سے متعلق من گھڑت کہانیاں بیان کرکے ان کے جذبات کے ساتھ کھیلتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دہشت گرد تنظیموں نے خواتین کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔وہ سعودی عرب میں خواتین کو حاصل نجی زندگی اور آزادانہ نقل وحرکت کے حق سے فائدہ اٹھانا چاہتے تھے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…