پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

سعودی عرب میں گذشتہ 15 سال میں دہشت گردی کے 128 واقعات، 1147 سعودی شہری یا تارکین وطن ہلاک یا زخمی

datetime 7  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(آئی این پی)سعودی عرب میں گذشتہ 15 سال کے دوران دہشت گردی کی 128 وارداتوں میں 1147 سعودی شہری یا تارکین وطن ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔سعودی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے ایک سمپوزیم میں یہ اعداد وشمار بتائے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 2011ء کے بعد سے سعودی عرب دہشت گردوں کے حملوں کا ہدف رہا ہے،انھوں نے رہائشی عمارتوں اور اہم سکیورٹی تنصیبات کو اپنے حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔وہ شہزادی نورہ یونیورسٹی میں سوشل سروس کا کردار اور دانشورانہ سکیورٹی کے موضوع پر ایک سمپوزیم میں گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے مساجد ،غیرملکی سفارت خانوں اور سکیورٹی اہل کاروں کو نشانہ بنایا تھا۔

حتیٰ کہ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور گذشتہ سال رمضان میں مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہدف بنایا گیا تھا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ گمراہ کن نظریات کے حامل پروپیگنڈے بازوں کے لیے مسلح تنازعات کا شکار ممالک زرخیز اور محفوظ پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔ان کے قائدین اور پشتی بانوں نے واضح طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ ان کا بڑا مقصد سعودی مملکت کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ،اس کی اقدار کو نقصان پہنچانا اور اس کے نوجوانوں کو (تشدد آمیز) سرگرمیوں پر ابھارنا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ پندرھویں صدی ہجری کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب کو ماضی کے برعکس دہشت گردی کے زیادہ حملوں کا سامنا ہوا ہے۔

ان کا مقصد اس کے امن عامہ کو تہ وبالا کرنا،باغیانہ روش کے بیج بونا اور گمراہ کن نظریات کو پھیلا کر اس کے سماجی استحکام کو نقصان پہنچانا تھا اور سعودی نوجوانوں کو مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے بھرتی کرنا تھا۔میجر جنرل منصور الترکی نے کہا کہ جہالت کی قوتوں نے سوشل میڈیا کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے،اس کے ذریعے انھوں نے نئے جنونی حامی بھرتی کیے ہیں۔دہشت گردی کے سیل قائم کیے،اپنی کارروائیوں کے لیے رقوم ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیں اور ایک فاصلے میں رہ کر اپنی تخریبی سرگرمیاں انجام دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد بالعموم ان لوگوں کو ہدف بناتے ہیں جنھیں کوئی ٹھوس مذہبی علم نہیں ہوتا،وہ نا انصافی اور خواتین ،بچوں اور بوڑھوں سے متعلق من گھڑت کہانیاں بیان کرکے ان کے جذبات کے ساتھ کھیلتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دہشت گرد تنظیموں نے خواتین کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔وہ سعودی عرب میں خواتین کو حاصل نجی زندگی اور آزادانہ نقل وحرکت کے حق سے فائدہ اٹھانا چاہتے تھے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…