بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

نیٹو فورسز کے کمانڈر نے جنرل باجوہ سے متعلق بڑی خواہش کا اظہار کر دیا

datetime 3  دسمبر‬‮  2016 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آئی این پی )افغانستان میں نیٹوفورسز کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے حقانی نیٹ ورک کوامریکہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے جہاں وہ لطف اندوز ہورہے ہیں،اگلے ہفتے خطے میں واپسی پر نئے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کروں گا،پاکستان کے ساتھ سرحد کے حوالے سے باہمی تعاون کے بہت سے مواقع ہیں،ہماری مشترکہ کوششیں دہشتگردی کے خلاف ہیں جو جاری رہیں گی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل جان نکلسن نے صحافیوں کو بتایا کہ حقانی نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں امریکیوں اور اتحادیوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔
حقانی نیٹ ورک نے ابھی بھی پانچ امریکی شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔میرے خیال میں یہ یاد رکھنا ضروری ہے ،حقانی نیٹ ورک امریکہ کیلئے اہم تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ، پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے جہاں وہ لطف اندوز ہورہے ہیں۔جنرل جان نکلسن نے کہاکہ وہ نئے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے منتظر ہیں۔انکا کہناتھا کہ میں اگلے ہفتے خطے میں واپسی پر ان سے ملاقات کروں گا۔پاکستان کے ساتھ سرحد کے حوالے سے باہمی تعاون کے بہت سے مواقع ہیں ۔ہماری مشترکہ کوششیں دہشتگردی کے خلاف ہیں جو جاری رہیں گی ۔اس لیے ہم مل کر انکے ساتھ آگئے بڑھ کر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
جنرل نکلسن نے کہا کہ افغانستان کو آئندہ سال فوج میں بدعنوانی اور قیادت کے مسائل کے بڑے چیلنج درپیش ہوں گے۔افغان سکیورٹی فورسز کے کچھ حصے اس سے متاثر ہیں اور اس کی وجہ سے میدان جنگ میں فوجیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہو رہی ہے۔ ترسیل کے نظام کے غیرموثر ہونے اور بدعنوانی کی وجہ سے بیرونی چوکیوں پر تعینات فوجیوں کے پاس نہ تو پانی و خوراک ہے اور نا ہی لڑائی کے لیے درکار گولہ و بارود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان مسائل کے بارے میں انہوں نے افغان فوج اور حکومت کے راہنماؤں کے ساتھ بہت واضح انداز میں بات کی ہے اور انکی توجہ ان کے حل تلاش کرنے پر مرکوز ہوگی جن میں موسم سرما کی مہم کے دوران بدعنوان(فوجی) راہنماں کی تبدیلی بھی شامل ہے۔انھوں نے کہاکہ افغان فورسز کا اب بھی ملک کی دو تہائی آبادی پر کنٹرول ہے تاہم رواں سال ستمبر سے یہ تعداد 68 فیصد سے کم ہو کر 64 فیصد ہو گئی ہے۔
نکولسن نے کہا کہ اس کمی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ طالبان نے زیادہ علاقے پر قبضہ کر لیا ہے تاہم زیادہ آبادی وہاں ہے جہاں” لڑائی” ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی 10 فیصد سے کم آبادی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملوں کے دوران افغان فورسز ان پر غالب رہی ہیں۔امریکی جنرل نے مزید کہا کہ طالبان کی طرف سے “بڑے” حملے کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے اور انہوں نے شہروں کو الگ تھلگ کرنے اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنیکی کوشش میں چوکیوں پر چھوٹے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔نکولسن نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ نے اگست کے بعد سے افغانستان میں صوبائی دارالحکومت پر قبضے کرنے کی آٹھ بار کوشش کی ہے۔ان کی ہر ایک کوشش ناکام ہو گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…