اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،عشائیہ کے دوران’’ آج جانے کی ضد نہ کرو، میرے ڈھول سپاہیا، تاجدار حرم اور چاندنی راتیں‘‘ کی دھنیں پیش کی گئیں،وزیراعظم اور آرمی چیف نے دھنیں بجانے والوں کے پاس جا کر انکے فن کی تعریف کی،عشائیے میں حلوہ ، روسٹ ، سٹیم روسٹ ، چکن پلاؤ، اور مٹن پیش کیا گیا ، مرکزی ٹیبل پر وزیر دفاع اور وزیر خزانہ کافی دیر تک آرمی چیف سے گپ شپ کرتے رہے۔جمعرات کو وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
عشائیہ کے دوران’’ آج جانے کی ضد نہ کرو، میرے ڈھول سپاہیا، تاجدار حرم اور چاندنی راتیں‘‘ کی دھنیں پیش کی گئیں،وزیراعظم اور آرمی چیف نے دھنیں بجانے والوں کے پاس جا کر انکے فن کی تعریف کی۔ مشاہد حسین سید نے بھی وزیراعظم سے کہا کہ میوزک بہت زبردست تھا ، وزیراعظم نے جواب دیا کہ آپ کو تو میوزک کا بہت شوق ہے ، آپ نے مجھے بھی آئی پیڈ تحفے میں دیا تھا پھر مشاہد حسین سید نے کہا کہ آج تو نائٹ آف جنرلز لگ رہی ہے۔شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ میاں صاحب آج تو آپ نے لاہوری کھانا کھلایا ہے ۔ مشاہد حسین سید نے وزیر اعظم کے ساتھ مکالمہ کیا’’میاں صاحب میں سمجھا آپ ڈائیٹنگ پر ہیں۔ آپ نے زبردست لاہوری کھانا کھلایا اور الوداعی عشائیے کو یادگار بنا دیا آرمی چیف بھی مسکراتے رہے ۔ عشائیے میں حلوہ ، روسٹ ، سٹیم روسٹ ، چکن پلاؤ، اور مٹن سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔
مرکزی ٹیبل پر وزیر دفاع اور وزیر خزانہ کافی دیر تک آرمی چیف سے گپ شپ کرتے رہے ۔عشائیے کے دوران سب سے پہلے مشروم سوپ پیش کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے الوداعی عشائیے کو یادگار بنانے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کے دوران ون آن ون ملاقات بھی مفید رہی ۔ آرمی چیف نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے وزیر اعظم کو مشورے بھی دیئے جسے انہوں نے غور سے سنا۔ مشاہد حسین سید نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قومی سلامتی اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے کوششوں کو سراہا ۔عشائیہ کے دوران وزیراعظم نے باغ جناح میں کرکٹ کھیلنے کا بھی ذکر کیا اور عشائیے کے اختتام پر ایک مہمان نے کہا کہ میاں صاحب لائن بہت لمبی ہے سب مہمانوں کو ایک ہی بار میں خدا حافظ کہہ دیں جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ نہیں میں خود سب معزز مہمانوں کو مل کر رخصت کروں گا پھر وزیراعظم نے تمام مہمانوں کو مصافحہ کر کے خود رخصت کیا،عشائیہ کے دوران نئی تقرریوں پر کسی نے گفتگو نہیں کی ۔