پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

تین کی کسوٹی

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2016 |

افلاطون اپنے اُستاد سقراط کے پاس آیا اور کہنے لگا ’’آپ کا نوکر بازار میں کھڑے ہو کر آپ کے بارے میں ہرزہ سرائی کر رہا تھا۔‘‘ سقراط نے مسکرا کر پوچھا ’’وہ کیا کہہ رہا تھا۔‘‘ افلاطون نے جذباتی لہجے میں جواب دیا ’’آپ کے بارے میں کہہ رہا تھا…‘‘ سقراط نے ہاتھ کے اشارے سے اسے خاموش کروایا اور کہا ’’تم یہ بات سنانے سے پہلے اسے تین کی کسوٹی پر رکھو، اس کا تجزیہ کرو اور اس کے بعد فیصلہ کرو کیا

تمھیں یہ بات مجھے بتانی چاہیے۔‘‘ افلاطون نے عرض کیا ’’یا استاد تین کی کسوٹی کیا ہے؟‘‘ سقراط بولا’’کیا تمھیں یقین ہے تم مجھے یہ بات بتانے لگے ہو یہ بات سوفیصد سچ ہے۔‘‘ افلاطون نے فوراً انکار میں سر ہلا دیا، سقراط نے ہنس کر کہا ’’پھر یہ بات بتانے کا تمھیں اور مجھے کیا فائدہ ہو گا؟‘‘ افلاطون خاموشی سے سقراط کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا، سقراط نے کہا ’’یہ پہلی کسوٹی تھی، ہم اب دوسری کسوٹی کی طرف آتے ہیں۔ ’’مجھے تم جو بات بتانے لگے ہو کیا یہ اچھی بات ہے۔‘‘ افلاطون نے انکار میں سر ہلا کر جواب دیا۔ جی! نہیں یہ بُری بات ہے۔‘‘ سقراط نے مسکرا کر کہا ’’کیا تم یہ سمجھتے ہو تمھیں اپنے اُستاد کو بُری بات بتانی چاہیے۔‘‘ افلاطون نے انکار پھر میں سر ہلا دیا، سقراط بولا ’’گویا یہ بات دوسری کسوٹی پر بھیپورا نہیں اترتی۔ ‘‘ افلاطون خاموش رہا،سقراط نے ذرا سا رک کر کہا ’’اور آخری کسوٹی، یہ بتائو وہ بات جو تم مجھے بتانے لگے ہو کیا یہ میرے لیے فائدہ مند ہے۔‘‘ افلاطون نے انکار میں سرہلایا اور عرض کیا ’’یا اُستاد! یہ بات ہرگز ہرگز آپ کے لیے فائدہ مند نہیں۔‘‘ سقراط نے ہنس کر کہا ’’اگر یہ بات میرے لیے فائدہ مند نہیں، تو پھر اس کے بتانے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ افلاطون پریشان ہو کر دائیں بائیں دیکھنے لگا۔سقراط نے گفتگو کے یہ تین اصول آج سے چوبیس سو سال قبل وضع کردیے تھے،

سقراط کے تمام شاگرد اس پر عمل کرتے تھے۔ وہ گفتگو سے قبل بات کو تین کسوٹیوں پر پرکھتے تھے، کیا یہ بات سو فیصد درست ہے، کیا یہ بات اچھی ہے اور کیا یہ بات سننے والے کے لیے مفید ہے، اگر وہ بات تینوں کسوٹیوں پر پوری اترتی تھی،تو وہ بے دھڑک بات کردیتے تھے اور اگر وہ کسی کسوٹی پر پوری نہ اترتی یا پھر اس میں کوئی ایک عنصر کم ہوتا،تو وہ خاموش ہوجاتے تھے۔
كيا آپ بهى ايسا كرتےهیں؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…