مقبو ضہ بیت المقدس( آن لائن ) اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اذان پر پابندی لگانے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن بنجمن یاہو نے وزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران کہا کہ وہ اس بل کی حمایت کریں گے جس میں مساجد سے اذانوں پر پابندی عائد کیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں مختلف کمیونٹیز کی جانب سے مساجد سے آنے والی آوازوں کی شکایات موصول ہوئی ہیں جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ اس اقدام سے مساجد کو لاؤڈسپیکر پر پانچ وقت اذان دینے سے روکا جا سکے گا۔ صہیو نی حکام کے مطا بق شور محدود کرنے کے قانون کا اطلاق تمام مذاہب پر ہو گا لیکن اس کا زیادہ اثر مسلمانوں کی جانب سے مساجد کی دی جانے والی اذانوں پر پڑے گا۔اسرائیلی میں ساڑھے 17 فیصد کے قریب عرب بستے ہیں اور ان کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ نامی ایک تھنک ٹینک کی نسرین حداد حج یحییٰ نے اس پر تنقید کرتے ہوئے ایک مقامی اخبار میں لکھا کہ ‘اصل مقصد شور کم کرنا نہیں ہے بلکہ شور پیدا کرنا ہے جس سے تمام معاشرہ اور یہودیوں اور عربوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششیں متاثر ہوں گی۔’وزیرِ اعظم نتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں کہا: ‘میں بتا نہیں سکتا کہ مجھ سے کتنی بار اسرائیل کے طول و عرض اور تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے مذہبی مقامات پر نصب لاؤڈ سپیکروں سے نشر ہونے والے شور کی شکایت کی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ ‘اسرائیل ہر کسی کو شور سے بچانے کے لیے پرعزم ہے۔دوسری جانب مختلف تنظیموں نے اس بل کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔ناقدین نے کہا ہے کہ اس غیرضروری طور پر تفرقہ پیدا ہو گا۔۔