جمعہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2024 

پاک بھارت کشیدگی ۔۔ بات بہت آگے بڑھ گئی ۔۔ پاکستان نے بھارت میں اپنے ہائی کمیشن بارے بڑا فیصلہ کرلیا

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) حکومت پاکستان بھارت میں اپنے ہائی کمیشن کے چار افسران کو وطن واپس بلانے پر غور کررہی ہے۔یہ اقدام چند روز قبل بھارت کی جانب سے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ایک افسر محمود اختر کو ناپسندیدہ شخص قرار دے کر ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد اٹھایا جارہا ہے۔دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام زیر غور ہے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ جلد کرلیا جائے گا‘۔بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار محمود اختر کا ریکارڈ شدہ بیان میڈیا کو جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے پاکستانی ہائی کمیشن کے چار اہلکاروں ، کمرشل قونصلر سید فرخ حبیب، فرسٹ سیکریٹریز خادم حسین، مدثر چیمہ اور شاہد اقبال کے نام لیے تھے۔محمود اختر نے بتایا کہ انہوں نے بیان تشدد اور دباؤ میں آکر دیا۔گزشتہ ہفتے پاکستان واپس آنے والے محمود اختر نے بتایا کہ ’وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے جہاں مجھے ایک تحریری پرچہ پڑھنے پر مجبور کیا گیا جس میں چار پاکستانی اہلکاروں کے نام درج تھے اور انہوں نے زور دیا کہ میں یہ کہوں کہ یہ چاروں پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز سے تعلق رکھتے ہیں‘۔محمود اختر نے بتایا کہ انہیں خواجہ نظام الدین کے مزار سے واپس آتے ہوئے چڑیا گھر کے باہر سے حراست میں لیا گیا اور نئی دہلی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد انہیں ایک تحریری پرچہ پڑھ کر ریکارڈ کرانے پر مجبور کیا گیا اور پھر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام نے ان پر تشدد کیا اور دھمکی دی کہ اگر انہوں نے ان کی مرضی کا بیان نہیں دیا تو وہ دل کے دورے کا موجب بننے والا انجیکشن لگادیں گے۔واضح رہے کہ اس واقعے کے بعد بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی پر خدشات بڑھا دیے جبکہ ہائی کمیشن کی معمول کی کارروائیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔پاکستان اور بھارت پہلے بھی ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو کشیدہ تعلقات کی وجہ سے ملک بدر کرچکے ہیں تاہم یہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ بھارت نے پاکستانی سفارتکاروں کی شناخت جاری کرنے کا انتہائی قدم اٹھایا ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے کشیدگی کو مزید بڑھانے کی غرض سے یہ اقدام کیا ہے۔ایک پاکستانی افسر نے بتایا کہ ’ہم اس اقدام کو سفارتی اقدار کی سنگین خلاف ورزی تصور کرتے ہیں، بھارتی اقدام سے پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہوگئے ہیں اور ہمارے سفارتی عملے کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں، یہ سوچا سمجھا اور اشتعال انگیز قدم ہے‘۔پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو درپیش مشکلات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عملے کے ایک رکن کے بیٹے کو اسکول چھوڑنا پڑا کیوں کہ پاکستانی سفارتکار کا بیٹا ہونے کی وجہ سے ساتھی طالب علموں کی جانب سے اس کا تمسخر اڑایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی طرف لوگوں کا رد عمل بھی سخت ہوگیا ہے۔پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کے اہل خانہ نے قبل ازیں بات کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے ان کی حفاظت کو درپیش خطرات کے حوالے سے مناسب اقدامات نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بنا ہوا ہے لیکن بھارت کے خلاف حکومت کا رد عمل انتہائی سست اور عاجزانہ ہے۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…