رائے ونڈ (این این آئی )پاکستانی نوجوانوں کو نشہ کا عادی بنانے کے لئے بھارت سے گٹکوں کی کھیپ کی آمد کا سلسلہ جاری، نوجوان طبقہ میں شوقیہ طور پر گٹکے کھانے کا رجحان بڑھنے سے معاشرتی برائیوں میں اضافہ ،قوم کا مستقبل تاریک ہونے لگا ، مکروہ دھندے کی وجہ سے کثیر ملکی سرمایہ بھارت منتقل ہورہا ہے ،ملک بھر کی گلی محلوں میں سرعام بکنے والی’’ موت ‘‘پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا گیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو خاموشی کے ساتھ بے کاراور نکھٹو بنانے کے لئے بھارتی ساختہ نشہ آور گٹکوں کی بہت بڑی کھیپ پاکستان بھجوا ئی گئی ہے ۔چند ٹکوں کے لالچ میں آکر چھوٹے دکاندار اس نشہ آور گٹکوں کی فروخت دیدہ دلیری سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ان نشہ آور گٹکوں کی وجہ سے کئی ماؤں کے لال ،کئی بیویوں کے سہاگ اور بہنوں کے بھائی جوانی چڑھنے سے قبل ہی لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ملک بھر میں فروخت ہونیوالے ان زہریلے گٹکوں کی قیمت ایک روپے سے لیکر پانچ روپے تک ہے جو عام غریب آدمی کی پہنچ میں ہے ۔نشہ آور گٹکوں کی فروخت کے بڑے مراکز میں ریلوئے اسٹیشن ،بس اسٹینڈ ،تفریحی مقامات،پان شاپ ،پرچون دکانیں ہیں جہاں بھارتی ساختہ نشہ آور گٹکوں کی دستیابی آسان ہے ۔سروے میں معلوم ہوا کہ متعدد پان شاپوں پر انتہائی خوبصورتی کے ساتھ ان نشہ آور گٹکوں کو سجایا گیا ہے ۔نشہ آور گٹکوں کے گاہکوں کی شرح نوجوانوں کی نسبت کم سن عمر کے نابالغ بچوں کی ہے جو والدین کو سپاری کا جھانسہ دیکر نشہ آور گٹکے استعمال کررہے ہیں ۔لالچی دکانداروں کو چند سوروپے کی سرمایہ کاری کے عوض روزانہ ہزاروں روپے کی آمدن ہورہی ہے زیادہ منافع کے لالچ میں قوم کا مستقبل تاریک ہورہا ہے اس مکروہ دھندے کی وجہ سے کثیر ملکی سرمایہ بھارت منتقل ہورہا ہے ۔گٹکوں کے عادی افراد کام چوری اور دیگر معاشرتی برائیوں کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا اب نسوار کی شکل میں بھی بھارتی نشہ آور نسوار مارکیٹ میں عام ہے جس میں تارا اور ہاٹ نامی برانڈز کی مانگ بہت زیادہ ہے گٹکوں کے استعمال سے دانتوں کی خرابی،سانس پھولنے ،منہ کے سرطان،پیشاب بند ہونے ،اعصابی کمزوری اور جسم کے کانپنے کی شکایات عام ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان خطرناک نشہ آور گٹکوں کی وجہ سے نوجوان طبقہ مردانہ طاقت سے بھی محروم ہورہا ہے جس کی وجہ سے خودکشی کا رجحان فروغ پارہا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بھارت ساختہ گٹکوں کی فروخت پر فوری پابندی عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن کروائے تاکہ نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ رہ سکے ۔