نئی دہلی (آئی این پی ) پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہاہے کہ 29 ستمبرکی رات لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوئی لیکن بھارت اسے سرجیکل اسٹرائیک کہتا ہے تو کہتا رہے اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان بھی اس کا فوری اور حسب ضرورت جواب دیتا، پاکستان کبھی بھی کسی قسم کی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا ، اب وقت آگیا ہے کہ صورتحال کو حقیقت پسندانہ طریقے سے دیکھا جائے، بھارت ہر دہشت گرد حملے کا الزام فوراً پاکستان پر لگا دیتا ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے اور وہ اپنی زمین کبھی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا،مقبوضہ کشمیر پر بات نہ کرنا ہی بھارت کا بنیادی مسئلہ ہے لیکن مقبوضہ کشمیر پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا،ہمیں علامتی نہیں ٹھوس اور جامع مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر بھارت ابھی جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو ہمیں انتظارمیں کوئی قباحت نہیں اور مذاکرات برائے مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔جمعہ کو پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے ایک بھارتی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کبھی بھی کسی قسم کی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا اور اب وقت آگیا ہے کہ صورتحال کو حقیقت پسندانہ طریقے سے دیکھا جائے، بھارت ہر دہشت گرد حملے کا الزام فورا پاکستان پر لگا دیتا ہے جب کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے اور وہ اپنی زمین کبھی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوائے چند ممالک کے پاکستان کے اقوام عالم سے بہترین تعلقات ہیں اوردنیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار سراہتی ہے جب کہ پاک بھارت باہمی تنازعات کے حل کے مطالبات عالمی برادری بھی کررہی ہے۔عبدالباسط نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بات نہ کرنا ہی بھارت کا بنیادی مسئلہ ہے لیکن مقبوضہ کشمیر پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، بھارت الزامات لگا کرچاہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر پرموقف بدل لیں تویہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015کی پاک بھارت مشترکہ قرارداد میں بھی واضح ہے کہ مسئلہ کشمیرحل کیا جانا چاہیے اور اگر مسئلہ کشمیرحل ہو جائے تو دیگر معاملات بھی حل ہوجائیں گے جب کہ برہان وانی کے جنازے میں ہزاروں کشمیریوں کی شرکت ان کی جدوجہد آزادی کی گواہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 29 ستمبرکی رات لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوئی لیکن بھارت اسے اگر سرجیکل اسٹرائیک کہتا ہے تو کہتا رہے لیکن سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان بھی اس کا فوری اور حسب ضرورت جواب دیتا۔ایک سوال کے جواب میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ سارک علاقائی تعاون کی تنظیم ہے اس کا پاک بھارت کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں کیوں کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ سارک کانفرنس ملتوی ہوئی ہو جب کہ یقین ہے کہ 19 ویں سارک کانفرنس اگلے سال پاکستان میں ہی ہوگی۔ عبدالباسط نے کہا کہ ہمیں علامتی نہیں ٹھوس اور جامع مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر بھارت ابھی جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو ہمیں انتظارمیں کوئی قباحت نہیں اور مذاکرات برائے مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، مذاکرات باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہوں تب ہی موثر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی ایٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے جب کہ دہشت گردی مقامی، علاقائی اورعالمی چیلنج ہے جس سے مل کر لڑنا ضروری ہے۔واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل بھارت نے پاکستان میں ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی کیا تھا تاہم وہ اس کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کرسکا اور اسی بنیاد پر بھارت نے پاکستان کے خلاف دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا جس کے باعث وہ ملتوی ہوگئی۔