لاہور (نیوز ڈیسک) بھارتی حکومت ،میڈیا اور بھارتی فوج کی جانب سے جنگی جنون کے دعوؤں کے بعدان کی اپنی فوج اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے بھارتیوں کی صورتحال یہ ہے کہ لاہور کے بارڈر ایریا کے ساتھ ساتھ لگنے والے بھارتی دیہاتی علاقے نہ صرف خالی ہو چکے ہیں بلکہ بی ایس ایف کے اہلکار بھی فرنٹ پر بنی اپنی برجیوں کو خالی کر کے دو، دو کلومیڑپیچھے مورچوں میں جا چکے ہیں۔بھارتی سرحدی علاقے رتن کورڈ، اٹاری ، آرزووالی ، پل کنجری اور دیگر دیہات نہ صرف خالی ہو چکے ہیں بلکہ جنگ کے خوف سے وہاں کے رہائشی کھڑی فصلوں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جاچکے ہیں۔چار روز سے ان علاقوں میں نہ کوئی کسان اور نہ ہی بھارتی فوجی نظر آ رہے ہیں۔پل کنجری چیک پوسٹ سمیت دیگر برجیوں پر بھی بھارتی فوجی نظر نہیں آ رہے۔جبکہ دوسری جانب بھارتی سرحد سے 20 فٹ دوری پر پاکستانی کسان بے خوف وخطر نہ صرف اپنے کام میں مصروف ہیں بلکہ پاکستانی رینجرز کے جوان بھی سخت گرمی میں اپنے مورچوں پر چاق وچوبند نظر آ رہے ہیں۔پاکستانی کسانوں کا جذبہ حب الوطنی اتنے عروج پر ہے کہ وہ سینوں پر پاکستانی پرچم سجائے فصلوں کی کٹائی کی بجائے ملک کی حفاظت کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ان کسانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے اگر بھارتی جنگ کریں گے تو ہم اپنی فوج کے ساتھ مل کر ان سے لڑیں گے ہم اپنے دیہات کسی قیمت پر خالی نہیں کریں گے ہم بزدل نہیں پاکستانی ہیں اس سے بڑھ کر مسلمان ہیں ملک کی حفاظت کرنا صرف فوج کا کام ہی نہیں ہمارا بھی فرض ہے کہ اپنے وطن کی سرحدوں کی حفاظت کریں۔جس دن سے یہ جنگی جنون شروع ہوا ہے ہم بھارتی سرحد کے زیادہ قریب ہو کر کام کرتے ہیں اور ہر روز یہ دعا مانگتے ہیں کہ جنگ شروع ہو توہم بھارتیوں کو مزہ چکھاسکیں۔ کسانوں نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو پھر ہم امرتسر جا کر اپنی فصلیں کاشت کریں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں نے پاکستان سے جنگ کے خوف کی وجہ سے چھٹیوں کی درخواستیں دے دی تھیں۔ بھارت جنگی جنون کا شکار تو نظر آتا ہے لیکن بھارتی فوجی پاکستان کا مقابلہ کرتے ہوئے خائف ہیں۔