ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسرائیل مستقل طورپر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا ٗامریکی صدر اوباماکااقوام متحدہ سے خطاب

datetime 20  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) امریکا کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو مل کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اسرائیل مستقل طور پر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بطور امریکی صدر آخری خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہاکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے اسے تشدد کا راستہ ترک کرنا ہوگا اور اسرائیل کو بھی سمجھنا چاہیئے کہ وہ مستقل طور پر فلسطینی سرزمین پر قابض نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار میں ترقی کے لیے ہمیں عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، دنیا کی معیشت کو مساوی سطح پر لانے کے لئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے،عوام کی حکومتوں سے توقعات بڑھتی جارہی ہیں، دنیا میں بدترین غربت کا شکار40 فیصد افراد کم ہوکر10 فیصد رہ گئے، تمام عالمی رہنماؤں کو مل کردرپیش چیلنجز کا مقابلہ کرناہوگا۔باراک اوباما نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی دنیا کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے، دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہمیں ہر قسم کی بنیاد پرستی اور نسل پرستی کو مسترد کرنا ہوگا اور بنیاد پرستی کو مسترد کر کے برداشت کا رویہ اپنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا سمجھتی ہے کہ زیادہ تر مسائل امریکا کی وجہ سے ہیں اور ان مسائل کا حل بھی امریکا کے پاس ہے، ہمیں بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں اپنی سنجیدگی برقرار رکھنا ہوگا، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ان مشکلات کا حل کیسے تلاش کریں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امیر اور غریب میں فرق نئی بات نہیں لیکن یہ فرق اب بڑھ رہا ہے، ہمیں معیشت کو ہر ایک کے لئے بہتر بنانا ہوگا، ترقی پذیر ممالک میں کرپشن سے متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، سماجی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی عالمی تشویش کا کوئی آسان حل نہیں، بہتر مقاصد حاصل کرنے کے لیے مزدوروں کی حالت سنوارنی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی دنیا جہاں ایک فیصد لوگ بیشتر دولت پر قابض ہوں وہاں 99 فیصد مستحکم نہیں ہوسکتے، وہ ممالک کامیاب ہیں جہاں کے عوام اپنے ملک کو اپنا اسٹیک سمجھتے ہیں، دنیا کی مثبت جمہوری قوتوں کو بہتر راہ پر گامزن رہنا چاہیے۔شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں شام میں مشکل ترین سفارت کاری کا کام کرنا ہوگا اور سفارتکاری ہی شام میں 5 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کا راستہ ہے تاہم فوجی طاقت کے ذریعے شام میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی اور امریکا کو شام میں خانہ جنگی کے خاتمے اور متاثرہ افراد کی امداد کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…