مکہ مکرمہ(این این آئی)رنگ و نسل ، زبان اور خطے کی قید سے آزاد اسلامی مساوات کی مثال بنے عازمین کے سفر حج کی انتہا کا دن آ گیا۔ لاکھوں فرزندان اسلام آج حج کی سعادت حاصل کریں گے۔عرب ٹی وی کے مطابق خیموں کے منفرد شہر منی میں قیام پذیر عازمین حج آج میدان عرفات جائیں گے جہاں وہ حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کریں گے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیں گے۔ ظہر اور عصر کی نمازیں عرفات میں اکٹھی ادا کی جائیں گی۔ سورج غروب ہوتے ہی حجاج مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں وہ کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے اور رمی کے لیے کنکریاں چنیں گے۔ دس ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد حاجی منی لوٹیں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور جانور کی قربانی کے بعد سر منڈوا کر اپنے احرام کھول دیں گے۔ حجاج خانہ کعبہ جا کر طواف زیارت کریں گے اور شکرانے کے نفل ادا کر کے منی واپس لوٹ جائیں گے۔دنیا بھر سے تقریبابیس لاکھ مسلمان حج کے لیے مکہ پہنچ گئے ہیں، جہاں کسی بڑے حادثے سے بچنے کے لیے سکیورٹی کے نئے انتظامات متعارف کرائے گئے ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں ایک لاکھ سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جب کہ ہیلی کاپٹروں اور ہوائی جہازوں کی مدد سے مشاعر مقدسہ کی نگرانی کی جارہی ہے، حاجیوں کی مدد اور رہنمائی کے لئے سعودی بوائزاسکاٹس ایسوسی ایشن کے4500 سے زائد رضاکار بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔مسجد الحرام سے چند میل دور سڑکوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ۔ سعودی حکام نے اس مرتبہ منی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے اوقات میں بھی کمی کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ ساڑھے 3 ہزاراہلکاروں پر مشتمل انسداد دہشت گردی کے خصوصی اسکواڈ نے بھی ذمہ داریاں سنبھال لیں جبکہ پورے علاقے میں 5 ہزار کلوز سرکٹ کیمرے نصب کر کے چپے چپے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ سعودی ولی عہد، وزیرداخلہ اور سپریم حج کمیٹی کے چیئرمین شہزادہ محمد بن نائف نے خبردار کیا ہے کہ حج کی حرمت اور عازمین کی سیکیورٹی کو متاثر کرنے والی کسی بھی سرگرمی، حج کے اجتماع کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے اور اس موقع پرکسی قسم کی نعرے بازی یا مظاہرے کی اجازت نہیں دے جائے گی۔عازمین حج سیاسی پروپیگنڈا یا حج کی حرمت کو متاثر کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں۔سعودی وزارت صحت کے مطابق حج کے دوران کوئی وبا پھوٹنے کا اندیشہ نہیں، عازمین حج کو علاج معالجے کی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے 25ہسپتالوں میں 5200بسترتیار ہیں جبکہ 2600 افراد پر مشتمل طبی عملہ تعینات کیا گیا ہے۔ کسی حادثاتی صورتحال سے بچنے کے لئے ہر حاجی کوالیکٹرونک بریسلٹ بھی دیا گیا ہے، اس نئی ٹیکنالوجی سے ان حجاج کو ڈھونڈنے میں مدد ملے گی جو لاپتہ ہو جائیں یا جنھیں چوٹ لگی ہو۔ منی، میدان عرفات اور مزدلفہ کی صفائی کیلئے بھی 23ہزار کارکن تعینات کردیے گئے ہیں۔