اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

رواج ایکٹ کے نام پر ایف سی آر کو مسترد کرتے ہیں ،عمران خان کی اتحادی جماعت نے وفاقی حکومت سے بڑامطالبہ کردیا

datetime 8  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ رواج ایکٹ کے نام پر ایف سی آر کو مسترد کرتے ہیں ۔قبائلی عوام جن سیاسی، معاشی، انسانی حقوق سے محروم ہیں، وہ انہیں دلانا چاہتے ہیں اور قبائلی عوام کے لیے انصاف کے راستے کھولنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ قبائلی عوام کو خود اپنے وسائل کے استعمال کا اختیار دیا جائے۔ قبائلی عوام کو عزت اور ان کے بچوں کے ہاتھ میں کتاب دیکھنا چاہتے ہیں۔فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں شامل کر کے وہاں کے عوام کو صوبائی اسمبلی میںنمائندگی دی جائے ۔ جدید دور میں بھی فاٹا کے عوام زندگی کے بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ۔ جماعتِ اسلامی فاٹا کے مسئلے کا ایسا حل چاہتی ہے جو خود فاٹا کے عوام کی امنگوں اور اُن کی خواہشات کے مطابق ہو۔ ہم قبائلی عوام اور فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے کسی ایسے فارمولے کے ہرگز خواہاں نہیں جو قبائلی عوام کی مرضی کے برعکس اُن پر تھوپ دیا جائے۔وہ مرکز اسلامی پشاور میں قبائیلی عوام کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے ۔ وفد میں نائب امراء جماعت اسلامی فاٹا زرنور آفریدی ، سردارخان باجوڑی اور دیگر قائدین شامل تھے ۔ مشتاق احمد خان نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ایف سی آر کالا قانون ہے اسے کسی طور بھی جاری رکھنا کوئی قبائلی گوارا نہیں کرے گا۔رواج ایکٹ کے طور ایف سی آر کو طول دینا انتہائی بدقسمتی ہوگی اور اس کو کسی طور تسلیم نہیں کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ فاٹا میں قوانین کو تبدیل کیا جائے اور عوام کی منشاء کے مطابق وہاں کا فیصلہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ قبائلی علاقے کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا جائے یہی وقت کا تقاضا ہے۔انہوںنے کہاکہ فاٹا دنیا کی واحد سرزمینِ بے آئین ہے۔انہوںنے کہاکہ فاٹا کی آئینی حیثیت، وفاق کے زیر انتظام علاقے، فاٹا سے تبدیل کرکے صوبہ خیبر پختونخواہ کے زیر انتظام قبائلی علاقہ، پاٹا بنایا جائے،ا ور اس طرح فاٹا کے لوگوں کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی ملے گی اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایا جائے گا۔ تاکہ فاٹا کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہوکر اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کے نفاذ کی ضمانت مل سکے۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا کی موجودہ صورتِ حال ناگفتہ بہ ہے۔ جنگ و جدل کے نتیجے میں لاکھوں قبائلی عوام آئی ڈی پیز کی صورت میں ملک کے مختلف حصوں میں پناہ لے چکے ہیں۔ اور بعض لوگ کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ کیونکہ فاٹا میں دو لاکھ کے لگ بھگ مکانات تباہ ہوچکے ہیں، جس کے لیے حکومت نے تاحال دوبارہ تعمیر نو کے لیے کچھ بھی نہیں کیا، اور لوگ بدستور بے سر و سامانی میں بھکاریوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ فاٹا میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی دوبارہ بحالی اور لاکھوں آئی ڈی پیز کی جلد از جلد باعزت واپسی کے بعد آبادکاری، تعمیر نو اور ترقی کے لیے کم از کم 500 ارب روپے کا مالیاتی پیکج دیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…