پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

کون سی جمہوریت اور کون سا آئین, ملک میں کیا چل رہا ہے ؟ سینئر سیاستدان نے بڑا دعوی کر دیا

datetime 6  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کون سی جمہوریت اور کون سا آئین، ملک میں بادشاہت ہے جہاں غریب کی کہانی کوئی نہیں سنتا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی پیٹرولیم مصنوعات پر اتنا سیلز ٹیکس نہیں لگا جتنا موجودہ حکومت نے عائد کر رکھا ہے،ڈیزل کی اصل قیمت 36 روپے ہے لیکن اسے 74 روپے میں بیچا جا رہا ہے،جس ملک کی آبادی میں 80فیصد لوگ سفید پوش ہوں،وہاں ایسے اقدامات عوام پر ظلم و جبر سے کم نہیں،حکومت عوام کی بے بسی پر اورنج ٹرین چلارہی ہے،ملک ترقی کرے مگر لوگوں کو زبح کرکے ترقی نہ کی جائے،لاہور میں جیل روڈ تو خوبصورت بنائی لیکن اسی روڑ پر واقع جناح اسپتال میں ضروری آلات تک نہیں، اسپتال کے باہر لوگ زمین پر سو تے ہیں، حکومت غریب کا پیٹ کاٹ کر اپنا ریونیو پورا نہ کرے،6ستمبر کو ہم بھارت کو شکست دینے کا دن منا تے ہیں ہمیں سوچنا ہوگا کہ6برس بعد ہمارے ساتھ کیا ہوا تھا،ملک تاریخ سے سبق سیکھتے ہیں مگر ہم تاریخ سے کیوں سبق نہیں سیکھتے۔وہ منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومتیں عوام کی بھلائی کیلئے ہوتی ہیں،تمام سیاسی جماعتیں الیکشن سے قبل اپنا منشور دیتی ہیں،مگر ہماری سوچ ووٹ لیکر عوام کی فلاح کی جگہ کمرشل ہوجاتی ہے،ہم اپنے خزانہ بھرنے کیلئے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیتے ہیں،ملک میں تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سال میں 2100ارب قرضہ لیا ۔انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات دنیا بھر میں کم ہورہی ہیں،ملک میں یہ بات چلتی رہی کہ ستمبر میں پٹرولیم مصنوعات پر 4سے5روپے کم کی جارہی ہے مگر حکومت نے عوام تک یہ ریلیف نہیں دیا،حکومت نے عوام کی فلاح کی بجائے کمرشلائزڈ راستہ اختیار کیا ہو ہے،پاکستان کی تاریخ میں سیلزٹیکس اتنا کبھی نہیں لگا،پی پی دور میں حکومت سیلز ٹیکس16 فیصد لگا۔انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب عوام کی بات ہوتی ہے تو حکومتی اور اپوزیشن بینچ اہمیت نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ پٹرول پر سیلز ٹیکس 3فیصد بڑھا دیا،ڈیزل پر حکومت نے 25سے بڑھا کر35فیصد سیلز ٹیکس لگادیا،عوامی اور جمہوری حکومت کو یہ کام زیب نہیں دیتی،جس ملک کی آبادی میں 80فیصد لوگ سفید پوش ہوں،وہاں ایسے اقدامات عوام پر ظلم و جبر سے کم نہیں۔انہوں نے کہا کہ پی پی کے دور حکومت میں ریونیوکولیکٹو432ارب تھی سیلز ٹیکس پر مگر 2015-16میں حکومت نے 526ارب سیلز ٹیکس سے ریونیو حاصل کیا،غریب ملک کے غریب عوام کی پیسوں سے اپنا خزانہ بھرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس وقت ڈیزل کی قیمت 74روپے ہے جس میں سے 35روپے سیلز ٹیکس شامل ہے،پیپلزپارٹی میں فیول ٹیکس کو اسی ایوان میں جگاٹیکس کہا جاتا تھا،ہم نیلیوی ٹیکس 10سے کم کرکے 8فیصد کر دیا اسے کہتے ہیں عوامی حکومت،حکومت عوام کی بے بسی پر اورنج ٹرین چلارہی ہے،ملک ترقی کرے مگر لوگوں کو زبح کرکے ترقی نہ کی جائے،لاہور پاکستان کا دل ہے، لاہور میں جیل روڈ تو خوبصورت بنائی گئی لیکن اسی روڑ پر واقع جناح اسپتال میں ضروری آلات تک نہیں، جناح اسپتال کے باہر لوگ زمین پر سو رہے ہیں، حکومت غریبوں کی بے بسی پر اورنج ٹرین چلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت غریب کا پیٹ کاٹ کر اپنا ریونیو پورا نہ کرے،وزیراعظم شائد عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہوں مگر ان کو کوئی بتانے والا نہیں،انہیں سب اچھے کی رپورٹ دی جاتی ہے،بادشاہت میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے۔
دعویٰ سے کہتا ہوں کہ ملک میں بے بسی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی جی ہائی وے پولیس کی سنگدلی کی وجہ سے نوجوان نے خودکشی کرلی،کوئی پوچھنے والا نہیں اس آئی جی کو،ابھی تک اس کیس کی انکوائری تک نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ پر انگلیاں اٹھانے کا خود موقع دیتی ہے،بڑی قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کیا اور ہمارے بڑوں نے ہمیں تحفہ دیا مگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیا تحفہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج 6ستمبر سے ہمارے شاہینوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا تو ہم آج6 ستمبر منارہے ہیں،ملک تاریخ سے سبق سیکھتے ہیں مگر ہم تاریخ سے کیوں سبق نہیں سیکھتے، آج ہم بھارت کی شکست کا دن منارہے ہیں ہمیں سوچنا ہوگا کہ 6 برس بعد ہمارے ساتھ کیا ہوا تھا، ہم تاریخ سے کچھ نہیں سیکھتے، ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔فیڈریشن میں تمام اکائیوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوتے ہیں،آج ملک کے دفاع کی ذمہ داری ہم سویلین پر بھی ہے،ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی،ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم نے ملک کو کمرشل ی ریاست بنانا ہے یافلاحی ۔ ملک میں بادشاہت ہے،غریب کی کہانی کوئی نہیں بتاتا، ہم کس پارلیمنٹ، کون سی جمہوریت اور کس آئین کی بات کر رہے ہیں ، حکومت کوصرف ووٹ لیتے ہوئے عوامی ایشو یاد ہوتے ہیں، ووٹ لینے کے لیے تو پاں پر بھی ہاتھ رکھتے ہیں لیکن ایوان میں آکر عوام کے مسائل بھول جاتے ہیں۔(خ م+رڈ)

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…