اسلام آباد( آن لائن )ادویات کی قیمتیں خود بڑھانے والے مینوفیکچرز ،ڈیلرز اور ریٹیلرز ہو جائیں ہوشیار ،کیونکہ اب 1لاکھ سے 10کروڑ روپے تک جرمانے کے ساتھ جیل بھی جانا پڑ ے گاوہ بھی 1سے 3سال تک کے لیے ،سمری منظوری کے لیے جلد وزیراعظم کو بھجوا ئی جائے گئی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہیلتھ ریگولیشن کو بریفینگ دیتے ہوئے سی۔ای۔او ڈرایپ ڈاکٹر اسلم افغانی نے بتایا کہ ادویات کی قیمتوں میں خود سے اضافہ کرنے والوں کو جرمانے کی سمری منظوری وزیراعظم کو بھجوائی مگر انھوں نے سزا کی ترمیم کی تجویز کے ساتھ سمری واپس بھجوا دی۔اب نئی سمری کے تحت خود سے قیمتوں میں اضافے کرنے والے مینوفیکچرز کے خلاف 10کروڑ روپے تک جرمانے کے ساتھ 3سال سزا ،ڈیلرز کو 3لاکھ تک جرمانہ اور 2سال جیل جبکہ مہنگی ادویات فروحت کرنے والے ریٹیلرز کو ایک لاکھ جرمانہ اور ایک سال قید ہو سکتی ہے۔ سمری کو منظوری کے لیے دوبارہ وزیراعظم کو بھجوایا جائے گا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں سالانہ 3ارب ڈالر کی ادویات تیار ہوتی ہیں جن میں 2فیصد غیر معیاری اور اعشاریہ ایک فی صدجعلی ادویات ہوتی ہیں۔ جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ بارکوڈ رولز کے تحت دواؤں کی پیکنگ کو ٹیکنالوجیکل ٹولز کے ذریعے کوکوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر مرحلہ وار کام شروع کردیا گیاہے۔اس کوڈنگ کے تحت دوا خریدنے والا اپنے موبائل کے ذریعے دواؤں کے اصلی یا نقلی ہونے کا پتا بھی چلا سکے گا۔