اسلام آباد/نئی دہلی(آئی این پی )کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش حملے کو دو روز گزرنے کے بعد بھی بھارت کی جانب سے کوئی مذمتی بیان سامنے نہ آیا، ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری ،بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہونے سے متعلق بے بنیاد الزام تراشیاں شروع کر دیں تاہم پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے تمام الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت اپناقبلہ درست کرے ، الزام تراشی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ،8اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش حملے میں 70سے زائد افراد جاں بحق اور 100سے زائد زخمی ہوئے تھے جس پر امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین، روس، چین ، سعودی عرب، ایران،افغانستان،رومانیہ سمیت دیگر ممالک نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تاہم بھارت کی جانب سے اب تک کوئی مذمتی بیان سامنے نہیں آیا جس پر بھارتی خفیہ ایجنسی کے حملے میں ملوث ہونے کے بارے میں شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں ۔وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ کوئٹہ دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے ۔ دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل نے سیکیورٹی ایجنسیوں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کوئٹہ حملے کی منصوبہ بندی جلال آباد میں کی گئی تھی ۔ دوسری جانب کوئٹہ میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کے بعد جہاں عالمی برادری اس بزدلانہ حملے کی مذمت کر رہی ہے وہیں بھارت کے نام نہاد صحافی کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی پر ایک دوسرے کو مبارکبادیں پیش کرتے رہے جس سے ملک دشمن عناصر کا واضح اندازہ لگایا جا سکتاہے ۔ برطانوی ویب سائٹ کے مطابق ایک بھارتی صحافی نیتن جوشی نے ایک دوسرے صحافی رام گوہا کو ٹوئٹ کیا جس میں نیتن جوشی نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ جو لوگ وانی کو سپوٹ کر رہے تھے انہیں مبارک ہو کہ ایسی ہی ذہنیت رکھنے والے لوگوں نے کوئٹہ میں دھماکہ کیا ہے ۔ اس کے جواب میں رام گوہا نے لکھا کہ کوئٹہ دھماکے پر مبارک ہو ۔ مزید برآں بھارتی سرکار اور نہ ہی میڈیا کی جانب سے کوئٹہ دھماکوں کی مذمت کی گئی ہے ۔