اسلام آباد(نیوزڈیسک) اپریل سنہ 2010 میں بھی کوئٹہ کے سول ہسپتال میں اسی مقام پر بھی بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر کے صاحبزادے کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد وہاں جمع ہونے والے افراد پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں سماء4 ٹی وی کے کیمرہ مین ملک عارف اور کوئٹہ پولیس کے ڈی ایس پی نثار کاظمی سمیت 10 افراد مارے گئے تھے۔سول ہسپتال کوئٹہ میں خود کش حملہ میں 65سے زیادہ وکلاء صحافی برادری اور دیگر افراد جاں بحق ہوگئے،جبکہ 56زخمی ہیں،بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح بلوچستان بار ایسو سی ایشن کے صدر بلال انور کاسی اپنے گھر منو جان سے کورٹ آرہے تھے کہ ان کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ان کے قتل کی اطلاع ملتے ہی وکلاء برادری بھاری تعداد میں سول ہسپتال کوئٹہ پہنچ گئے جناح روڈ پر سول ہسپتال مین گیٹ پر خود کش دھماکہ ہوا جس سے ایمر جنسی وارڈ سمیت دیگر وارڈوں کو شدید نقصان پہنچا بم ڈسپوزل عملے کے اطلاع کے مطابق خود کش حملے میں 8کلو دھماکہ خیز مواد بیرئیر استعمال کیا گیا ۔ جس سے زیادہ تر اموات واقع ہوئی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سب سے پہلے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض او ردیگر فوجی اعلیٰ حکام موقع پرپہنچ گئے اس موقع پر کمانڈر سدرن کمانڈ نے صحافیوں سے اور شہید ہونے والے وکلاء اور دیگر افراد کے لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت مشکل کی گھڑی ہے ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ آپ سب غم میں نڈھال ہے آپ حوصلہ کریں ہمت کریں انشاء اللہ دہشتگردوں کو فوری طورپر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا ۔ جاں بحق ہونے والوں میں بلوچستان بار ایسو سی ایشن کے صدر بلال انور کاسی ، بلوچستان بار ایسو سی ایشن کے سابقہ صدر باز محمد کاکڑ ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے بھائی عسکر خان اچکزئی ایڈوکیٹ ، قاہر شاہ ایڈوکیٹ، سابقہ وفاقی وزیر ڈاکٹر عبدالمالک کاسی کے صاحبزادے دود کاسی ایڈوکیٹ ، آج ٹی وی کے کیمرہ مین شہزاد، ڈان ٹی وی کے کیمرہ مین محمود سمیت محمد اشرف حفیظ اللہ وزیر نور اللہ نعمت داودکاسی ،ناصر کاکڑ ، تمور شاہ ، نصیر احمد ، بشیر شامل ہیں۔