دہلی (نیوز ڈیسک) اسلام چاہے مسلمانوں کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت دیتے ہو لیکن سپریم کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلہ میں کہا کہ مسلمانوں کے بنیادی حق میں اسلام میں کثیر شامل نہیں۔ آرٹیکل 25کے تحت(کسی مذہب پر عمل کرنے اور تبلیغ کرنے کا حق ) محفوظ کیا گیا تھا وہ صرف مذہبی عقیدے تک ہی ہے نا کہ ایسی کوشش جس سے امن عامہ ‘صحت یا اخلاقیات سے متصادم ہو سکتی ہو۔ کثیر شادی مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے اور یک زوجگی ایک اصلاح تھی جو آرٹیکل 25کے تحت ریاست کی طاقت ہے۔
جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور اے کے گوئل کی ایک بنچ نے کہا کہ کثیر زوچگی مذہب کا حصہ نہیں ہے اور کثیر زوچگی کے لیے مذہب کی منظوری حاصل کرنا لازمی تھاکیونکہ اس سے پہلے سے ہی اجازت ہے۔ کورٹ نے پہلی شادی کے موجود ہونے کے دوران دوسری شادی کرنے پر اس کے ملازم کو برطرف کرکے یوپی کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے‘بنچ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 25مذہبی عقیدہ نہیں ایک پریکٹس کی حفاظت کرتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ عدالت اس سلسلے میں بمبئی ‘گجرات اور الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یوپی سرکار کا ملازم قانون آئین کے آرٹیکل 25کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ یہ معاملہ خورشید احمد خان کی دوسری شادی کا ہے جو آبپاشی محکمہ کے سپر وائزر ہیں۔سبینا بیگم کے ساتھ پہلی شادی کے باوجود دوسری شادی انجم بیگم سے کی تھی ا۔ اس کی پہلی بیوی کی بہن نے قومی انسانی حقوق کمیشن سے شکایت کی جس نے کیس میں پولیس کی تحقیقات کا حکم دیا۔ پولیس نے رشید احمد خان کی پہلی شادی کے وجود کے دوران دوسری شادی کی کمیشن کے سامنے اپنی روپورٹ پیش کی۔ اس بنا پر ریاستی حکومت نے کاروائی شروع کی تھی اور بعد میں ملازم طرز عمل کے قوانین کی دفعہ 29کے تحت دوسری شادی کی پیشگی اجازت لینے میں ناکامی پر سروس سے ہٹا دیا گیا۔ رشید احمد خان نے اسکے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور سروس سے برطرفی کو چیلنج کیا۔ ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے بارے میں کئی انگریزی اخبارات نے خبر شائع کی ۔
مسلمان ایک سے زیادہ شادیاں نہیں کر سکتا:سپریم کورٹ
24
فروری 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں