لندن(این این آئی)جرمنی اور برطانیہ نے اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ نئی برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو یورپی یونین سے اخراج کے لیے بات چیت کے آغاز سے قبل کچھ وقت چاہیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لندن حکومت یورپی یونین کی صدارت سے دستبردار ہو کر بریگزٹ کی جانب پہلا قدم لے چکی ہے۔ بریگزٹ کے حق میں برطانوی عوام کے فیصلے کے بعد کاروبار حکومت سنبھالنے والی برطانیہ کی نئی وزیر اعظم تھریسامے اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے پر برلن پہنچیں جہاں انہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کی۔ اسے ملاقات میں انہوں نے میرکل کو آگاہ کیا کہ ان کا ملک 2016ء کے اختتام سے قبل یورپی یونین چھوڑنے کے لیے درکار کارروائی پر عملدرآمد نہیں کرے گا اس کا مقصد ’معقول اور مناسب انداز میں علیحدگی ہے۔برلن میں گفتگو کرتے ہوئے تھریسامے کا کہنا تھاکہ جب تک ہمارے مقاصد واضح نہیں ہو جاتے، ہم یورپی یونین کے منشور کے آرٹیکل 50 پر عملدرآمد نہیں کریں گے، جس کے بارے میں، میں پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ یہ رواں برس کے اختتام سے قبل ممکن نہیں ہو گا۔تھریسا مے کا اشارہ یورپی یونین چھوڑنے کے لیے درکار ضروری طریقہ کار کی جانب تھا۔تھریسا مے سے ملاقات کے بعد میرکل کا کہنا تھا کہ یہ بات سب کے فائدے میں ہے کہ برطانیہ مذاکرات شروع کرنے سے قبل ایک واضح پوزیشن میں ہو کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ چیزیں ہوا میں معلق رہیں نہ ہی برطانیہ اور نہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں۔جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھاکہ اگر ہم ان تمام معاملات اور چیلنجز کو دیکھیں جن کا ہمیں سامنا ہے، تو یہ بہت اہم ہے کہ برطانیہ ایک پارٹنر رہے اور ہم ایسا ہی کریں گے اور پھر برطانیہ کے جانے سے متعلق معاملات طے کریں گے۔