اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکہ نے گولن کو ترکی کے حوالے نہ کیا تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی ، فرانس اپنے کام سے کام رکھے۔ترک صدر طیب اردگان نے قطر ٹیلیویڑن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے گولن کو ترکی کے حوالے نہ کیا تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی، انہوں نے کہا کہ بغاوت میں غیرملکی ریاستیں ملوث ہوسکتی ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ اپنے کام سے کام رکھیں۔ دریں اثناء ترک صدر نے تین ماہ کیلئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔
ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت حالات معمول پر آرہے ہیں ، ناکام بغاوت کی کوشش کا اثر ہماری تجارتی سرگرمیوں پر نہیں پڑا۔ اس بات کا اظہار انہوں نے قصر چانکایہ میں اپنے جارجیئن ہم منصب جورجی کوریک آشویلی کے ساتھ منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ فتح اللہ گولن تنظیم کی طرف سے بغاوت کی کوشش کیخلاف دوست اور ہمسایہ ممالک نے اپنے خیر سگالی کے پیغامات روانہ کیے ہیں جن میں جارجیا بھی شامل تھا۔ ملک کے جمہوری ،سرکاری اور نجی ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ اس بات کا مظہر ہے کہ ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط اور ہماری سیاسی اقدار انتہائی اہم بنیادوں پر استوار ہیں۔ بغاوت کے الزام کے تحت 626تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے۔
ترک حکام نے حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے الزام میں گرفتار کئے گئے 99 جرنیلوں کے خلاف باقاعدہ فرد جرم عائد کردی ہے۔ ترک حکام کے مطابق ملک بھر سے ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے بیرون ملک جانے پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اردگان آج (جمعرات کو) قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ملک میں استحکام لانے کے منصوبے بھی پیش کر رہے ہیں۔
رائٹرز کے مطاب 262 فوجی ججز اور پراسیکیوٹرز کو معطل کیا گیا ہے۔ ناکام فوجی بغاوت میں ملوث اعلیٰ سرکاری افسروں اور ملازمین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ خفیہ ایجنسی کے 100اہلکاروں کو برطرف کردیا گیا ہے۔ ترک آرمی نے وضاحت کی ہے کہ فوج کی اکثریت بغاوت میں شریک نہیں تھی۔
گذشتہ سال نومبر میں شام کی سرحد کے نزدیک روس کا لڑاکا طیارہ مارگرانے والے دونوں ترک پائلٹوں کو بھی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں شریک ہونے کے شبہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک ترک عہدے دار نے صحافیوں کو بتایا کہ اس آپریشن میں حصہ لینے والے دونوں پائلٹ اس وقت زیر حراست ہیں اور انہیں حکومت کے خلاف فوجی بغاوت سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے کہا ہے کہ اردگان اور اوباما نے گزشتہ روز امریکہ میں مقیم ترک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی ترکی حوالگی کے معاملے پر بھی بات کی۔اوباما نے پرتشدد مداخلت کیخلاف ترک عوام کی جرا191ت اور جمہوریت کے لیے ان کے عزم کو سراہا۔ صدر اوباما نے واضح طور پر کہا کہ امریکہ بغاوت کی تحقیقات کے سلسلے میں ترک حکام کی مناسب مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔ ترکی کی جانب سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کی کسی بھی درخواست پر دوطرفہ معاہدے کے تحت غور کیا جائے گا۔
ترکی کی فوج نے واضح کیا ہے کہ اسکے ملازمین کی اکثریت بغاوت میں شریک نہیں تھی۔ فوج کی اکثریت اپنے وطن، عوام اور جھنڈے سے محبت کرتی ہے اور وہ بغاوت میں ملوث افراد کے ساتھ کوئی سروکار نہیں رکھتی۔ بغاوت کا ذمہ دار ’فتح اللہ دہشت گرد تنظیم‘ کو قرار دیا گیا ہے۔ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد صدر طیب اردگان نے وہ کام کرنے کا فیصلہ کرلیا کہ یورپ سے تعلقات خراب ہونے کا سنگین خطرہ پیدا ہوگیا، بڑا جھٹکا دینے کی تیاری ترک کرنسی لیرا ستمبر 2015ء سے اب تک کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ ترکی میں حکمران جماعت نے آئینی نظام میں تبدیلی کو جرم قرار دیدیا ہے۔ رکن حکمران جماعت نے آئینی نظام کی تبدیلی میں ملوث افراد کو پھانسی دینے کا عندیہ دیا ہے۔ نا کام بغاوت کے دوران ٹینک کے سامنے آنے والے بہادر نوجوان کی تفصیلات منظر عام پر آ گئیں۔ ٹینک کے سامنے لیٹنے والے نوجوان کی تصاویر نے سوشل میڈیا اور دنیا بھر کے میڈیا میں خوب مقبولیت حاصل کی۔ 40سالہ نوجوان میٹن دوگان فارمیسی کا سابق طالب علم ہے جس نے مارشل لاء کی کوشش کے دوران جان کی پرواہ کئے بغیر ٹینک کے سامنے لیٹ کر صدر رجب طیب اردگان کا حامی ہونے کا ثبوت دیا۔
’’یہ تمہاری بہت بڑی غلطی ہوگی۔۔اگر‘‘ طیب اردوان نے امریکہ کو سخت ترین پیغام دیدیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں