لندن (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک کشمیر ی رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد فیس بک نے درجنوں پوسٹس اور یوزر اکاؤنٹس سینسر کیے ہیں۔برطانوی اخبار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ماہرِ تعلیم، صحافی اور مقامی اخبارات کے اپنے وہ تمام صفحات ڈیلیٹ کر دیے گئے جہاں حالیہ واقعات کے متعلق تصاویر اور ویڈیوز لگائی گئی تھیں۔جس پر کشمیریوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ فیس بک پر سینسر شپ نے معلومات پر پابندی کو بڑھاوا دیا ہے۔کشمیری بلاگر اور پی ایچ ڈی کے طالب علم زرگر یاسر نے بتایا کہ ’کوئی اخبارات نہیں ہیں اور ہمارے پاس صرف دو ٹی وی چینل ہی آتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جب انھوں نے وانی کے متعلق ایک بلاگ پوسٹ کو لنک کیا تو ان کا اکاؤنٹ ایک ہفتہ سے زیادہ عرصے کے لیے بلاک کر دیا گیا اور کچھ پوسٹس ہٹا دی گئیں۔رضوان واجد کا اکاؤنٹ اس وقت بلاک کر دیا گیا جب انھوں نے برہان وانی کی تصویر کو اپنی پروفائل تصویر بنایا۔وہ کہتے ہیں کہ فیس بک کا یہ عمل ’اسلام و فوبیا‘ یا اسلام مخالف جیسا ہے۔انہوں نے کہاکہ’مسلمانوں کو ہی کیوں بلاک کیا جاتا ہے؟ بھارتی فوج کے مظالم کی حمایت کر کے فیس بک یکطرفہ دکھائی دے رہی ہے۔ دورے لوگ جو چاہے کہہ سکتے ہیں لیکن جب مسلمان کچھ کہیں تو ہمیں بلاک کر دیا جاتا ہے۔ یہ نارمل نہیں ہے۔ایسا کچھ ہی کیلیفورنیا میں کشمیری طالبہ ہما ڈار کے ساتھ ہوا۔ جیسے ہی انھوں نے گذشتہ اتوار وانی کے جنازے کی تصاویر لگائیں تو بغیر کسی وارننگ کے ان کے پروفائل کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔