قاہرہ(این این آئی)مصرمیں خاندانی امور نمٹانے والی عدالتوں کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق خلع کی طلب گار 66 فی صد مصری خواتین اپنے شوہروں کی پٹائی کرتی ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق مصری ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے والی خواتین کی بڑی تعداد ان عورتوں پرمشتمل ہوتی ہے جو باقاعدہ طور پراپنے شوہروں کو زدو کوب کرنے اور ان پر تشدد کی مرتکب پائی جاتی ہیں۔رپورٹ میں میاں بیوی کے درمیان اختلافات کے اسباب بیان کرتے ہوئے تمباکو نوشی کو بھی خاندانی جھگڑوں کی اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔ مصر کی فیملی کورٹس میں میاں بیوی کے درمیان علاحدگی کے لییدرج مقدمات میں 17 ہزار کے پیچھے تمباکو نوشی اور منشیات کا استعمال بتایا گیا ہے۔ ان میں 11ہزار مقدمات عورتوں کی تمباکو نوشی اور 6ہزار شوہروں کی تمباکو نوشی سے متعلق ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طلاق اور خلع کا تناسب 45 فی صد تک جا پہنچا ہے۔منشیات کے استعمال کے نتیجے میں خلع کے مطالبے کے 8500 خواتین کے خلاف اور 3500 مقدمات خواتین کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔ شراب نوشی کیباعث 12 ہزار مقدمات میں مرد اور 7000 میں خواتین کو ماخوذ کیا گیا۔ خواتین میں شراب نوشی 5000 دعوے دائر کیے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپنے شوہروں کی پٹائی کے بعد عدالتوں سے خلع اور طلاق کے حصول کا مطالبہ کرنے والی خواتین کی تعداد 66 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔ تشدد کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان میں گھریلو سامان، جوتے، ہاتھوں سے پٹائی، دانتوں سے کاٹنے اور بیلٹ کے ذریعے پٹائی شامل ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شوہروں سے طلاق لینے کی خواہاں عورتیں شوہروں کو نیند آور گولیاں بھی کھلاتی ہیں۔ اس کے بعد انہیں پیٹتی یا آگ لگا کر جلانے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ تیز دھار آلات سے بھی شوہروں کے زخمی کئے جانے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شوہروں کی پٹائی کرنے والی خواتین کی 87 فی صد تعداد کم پڑھی لکھی اور یا بالکل ناخواندہ خواتین پر مشتمل ہے۔ ان میں سے 5.63 فی صد تیز دھار آلات کا استعمال کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی خواتین شوہروں کی پٹائی پر نادم تک نہیں ہوتیں۔خواتین میں تشدد کے بڑھتے رحجان پر’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے مصری خاتون ڈاکٹر ھبی زکریا نے کہا کہ تشدد کا رحجان اعصابی اور نفسیاتی تناؤ کا نتیجہ ہے۔ صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مرد بھی پرتشدد حربے استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مصرکی عورتیں اپنی نفسیاتی تکوین کے نتیجے میں اپنے اوپر ظلم کا زیادہ احساس کرتی ہیں۔ انہیں یہ احساس ہی شوہروں کی مارپیٹ تک لیجاتا ہے۔ مگر یہ سب کچھ نفسیاتی دباؤ کا نتیجہ ہوتا ہے۔