ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) عرب لیگ کے نو منتخب سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے ترکی میں حالیہ سیاسی کشیدگی پر جلد قابو پانے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ترکی میں داخلی سیاسی بحران کو جلد حل نہیں کیا جاتا تو اس کے ملک کی جنوبی سرحد پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد انقرہ کو شام اور عراق کے معاملات طے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے تا ہم انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ترکی اپنے داخلی بحران کے باوجود داعش کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھے گا۔
اگلے چند ایام کے دوران موریطانیہ میں عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں احمد ابو الغیط نے کہا کہ اگرچہ عرب سربراہ کانفرنس کی تیاریوں کے لیے وقت بہت کم ہے اس کے باوجود انہیں قوی امید ہے کہ یہ کامیاب ہوگی۔ ہمیں توقع ہے کہ تمام عرب ممالک کی قیادت موریطانیہ میں ہونے والے اجلاس میں انتظامی اور لاجسٹک سطح پر ہونے والے فیصلوں سے اتفاق کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر موریطانیہ میں ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس میں 11 سے 15 سربراہان مملکت شرکت کرتے ہیں تو یہ ہماری کامیابی ہوگی کیونکہ ماضی میں بھی اس سے زیادہ سربراہان شریک نہیں ہوئے۔عرب لیگ کے متوقع سربراہ اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں بات کرتے ہوئے احمد ابو الغیط نے کہا کہ دہشت گردی، عرب ممالک کو درپیش داخلی اور خارجی خطرات اور علاقائی سطح پر دہشت گردی پر کنٹرول کے لیے باہمی تعاون اس اجلاس کا اہم ایجنڈا ہوگا۔
فوجی بغاوت کے بعد ترکی کو ایک اہم کا م میں مشکل کا سامنا ہو گا، بڑا انکشاف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں