میڈرڈ(این این آئی)برطانیہ کی جانب سے ریفرینڈم کے ذریعے یورپی یونین سے الگ ہونے کے فیصلے کے بعد سپین کی حکومت نے جبرالٹر پر مشترکہ حکومت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔30 ہزار نفوس پر مشتمل اس برطانوی علاقے کی بھاری اکثریت یعنی 95.9 فیصد نے یورپی یونین کا حصہ بنے رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سپین کے وزیرِ خارجہ ہوسے مینوئل گارسیا ماگائیو نے کہاکہ چٹان پر سپین کا جھنڈا اب پہلے کے مقابلے پر کہیں نزدیک ہو گیا ہے۔جبرالٹر 1713 سے برطانوی خطہ ہے، لیکن سپین اس پر مسلسل حق جتاتا رہا ہے۔ گارسیا ماگائیو نے کہاکہ صورتِ حال مکمل طور پر تبدیل ہو گئی ہے، اور جبرالٹر کے سلسلے میں طویل عرصے بعد نئے امکانات بیدار ہو گئے ہیں۔مجھے امید ہے کہ مشترکہ حکمرانی کا کلیہ واضح ہے، چٹان پر سپین کا جھنڈا اب پہلے کے مقابلے پر کہیں نزدیک ہو گیا ہے۔جنوب مغربی انگلینڈ اور جبرالٹر کے لیے رکن یورپی پارلیمان اور کنزرویٹو رہنما جولی گرلنگ نے کہاکہ مجھے سخت افسوس ہے کہ برطانوی عوام نے تاریکی میں چھلانگ لگانے کا راستہ چنا ہے۔ میرا خیال ہے کہ مستقبل کی نسلیں ہماری عقل پر سوال اٹھائیں گی۔سپین جبرالٹر پر دعویٰ کرتا ہے لیکن وہاں کے باشندوں کی اکثریت برطانوی شہری ہے اور ان کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہیں۔ یہ خطہ دفاع اور خارجہ پالیسی کے علاوہ سبھی معاملات میں خودمختار ہے۔ یہاں برطانوی فوج اور بحریہ کے اڈے قائم ہیں۔جبرالٹر کے شہری اپنے ارکانِ اسمبلی خود منتخب کرتے ہیں جب کہ ملکہ برطانیہ وہاں کا گورنر مقرر کرتی ہیں۔